وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال کی زیر صدارت قومی پیداوری (نیشنل پراڈکٹوٹی) ماسٹر پلان کے حوالے سے اجلاس

11

اسلام آباد۔04 جولائی (اے پی پی): وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات، احسن اقبال کی زیر صدارت قومی پیداوری ماسٹر پلان کے حوالے سے ایک اہم اجلاس  آج منعقد ہوا جس  میں ملک کی معیشت کی بہتری کے لیے مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس موقع پر بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے صنعتی شعبے میں جدید اسکلز کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہماری صنعت کارکنوں کو جدید ہنر سے آراستہ کرنے پر توجہ نہیں دے رہی جو کہ ایک سنگین مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ فائیو ایز کے نیشنل اکنامک ٹرانسفارمیشن کے تحت پاکستان کی معیشت کو تیزی کے ساتھ بڑھانا ہے۔ اس وقت ملک کو اقتصادی خسارے کا سامنا ہے اور ملک کے ہر شعبے کے خسارے کی جڑ معیشت میں ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ ہمیں سرپلس معیشت بننا ہے۔ آئی ایم ایف پلان پر عمل درآمد کے لیے پی ایس ڈی پی میں 250 ارب روپے کا کٹ لگانا پڑا۔ عوام پر ٹیکسوں کا غیر معمولی بوجھ آئی ایم ایف کی وجہ سے پڑ چکا ہے جسے ہٹانے کے لیے ہمیں پی ایس ڈی پی پر 250 ارب کا کٹ لگانا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ ترقیاتی بجٹ کا مقصد اپنی گروتھ کو بڑھانا ہوتا ہے اور گروتھ کے لیے سرمایہ کاری ضروری ہے جو ترقیاتی فنڈ سے ممکن ہوتی ہے۔ اس وقت پاکستان کے لیے گروتھ بڑھانے کا واحد راستہ پیداواری صلاحیت کو بڑھانا ہے۔ کسی بھی ملک کی معیشت کی کامیابی کا دارومدار پیداواری صلاحیت پر منحصر ہے۔

احسن اقبال نے فائیو ایز کے تحت برآمدات میں اضافے کو اولین ترجیح قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ شعبوں میں پیداواری صلاحیت بڑھانے کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ مہنگی بجلی اور مائیکرو اکنامک فریم ورک کے مسائل کے باوجود اپنی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے والے ترقی کر رہے ہیں۔ ملک کی معاشی بحالی کے لیے پیداواری صلاحیت گروتھ کا بنیادی ستون ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو صنعتی پیداواری صلاحیت ہی نہیں بلکہ زراعتی پیداواری صلاحیت کو بھی بڑھانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان دنیا کا تیسرا بڑا ملک ہے جو سب سے زیادہ دودھ پیدا کرتا ہے مگر اس کے باوجود فی جانور دودھ کی پیداوار صرف 1500 سے 1800 لیٹر ہے جبکہ دیگر ممالک فی جانور آٹھ ہزار سے نو ہزار لیٹر تک پہنچ چکے ہیں۔ ہمیں دودھ کی ویلیو چین کو بھی آگے لے کر چلنا ہو گا۔

احسن اقبال نے مزید کہا کہ پاکستان کی معیشت کو جدید خطوط پر استوار کر کے ہی کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔ ہمارے پاس علم اور صلاحیت موجود ہے مگر سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے اپنی پالیسیوں میں تسلسل نہ لا سکے۔ دوسرے ممالک کی ترقی کا راز کم سے کم دس سال تک پالیسیوں کے تسلسل میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس صرف ایک ہی راستہ ہے کہ ہم اپنے زور بازو پر خسارے کی معیشت کو سرپلس معیشت میں تبدیل کریں۔ گزشتہ سالوں میں سوشل میڈیا کے ذریعے افراتفری اور تقسیم کی سیاست کو فروغ دیا گیا۔ ہمیں بحیثیت قوم اپنے اوپر اعتماد کرنا ہو گا کہ ہم ایک باصلاحیت اور ذہین قوم ہیں جو کسی بھی مسئلے سے نکلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ پوری دنیا میں ہماری پہچان یہ ہے کہ ہم ایک محنتی اور ذہین قوم ہیں۔ پیداواری صلاحیت بڑھانے کے لیے مثبت سوچ کی ضرورت ہے۔ ہم نہیں چاہتے کہ قومی پیداوری ماسٹر پلان کا بھی وہی حال ہو جو باقی ماسٹر پلانز کا ہوا ہے۔ ہمیں پیداواری صلاحیت کے ساتھ کوالٹی اور انوویشن پر بھی کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں نیشنل سمٹ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ قومی سطح پر پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے لیے تحریک شروع کی جا سکے، جس میں ہر شخص کم وسائل کے باوجود پیداوار بڑھانے کے لیے جستجو کرے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں صوبائی حکومتوں اور پرائیویٹ سیکٹر کو مل کر پیداواری صلاحیت کے فروغ کے لیے کام کرنا ہو گا۔