اسلام آباد،31جولائی (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی، اصلاحات وخصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال سے چینی ماہرین کے وفد نے ملاقات کی ۔چینی وزارت خارجہ کے سفارتکار وانگ فوکانگ ورکنگ گروپ کے سربراہی کر رہے ہیں ،ورکنگ گروپ میں چین کی 10 وزارتوں کے ارکان ہیں۔چین کے وفد کا یہ دورہ سی پیک کے دوسرے مرحلے کے ذریعے اقتصادی مسائل حل کرنے کے لیے اہم ہے۔ایکسپورٹ لیڈ گروتھ سٹریٹجی کی طرف کیسے تبدیلی لائی جائے۔
اس موقع پر وفاقی وزیر نے کہا کہ جب ہم ترقی کرتے ہیں تو درآمدات بڑھ جاتی ہیں لیکن ہمارے پاس ترقی کے لیے مماثل زرمبادلہ نہیں ہوتا جس سے ادائیگیوں کے توازن کا بحران ہوتا ہے،پاکستان کی آبادی 240 ملین ہے جس میں41 فیصد 15 سال سے کم ہے، ہماری معیشت کا 24 فیصد حصہ زرعی ہے اور مینوفیکچرنگ صرف 12 فیصد ہے۔ہم چین سے سیکھ سکتے ہیں کہ مینوفیکچرنگ کو کیسے بڑھایا جائے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی 10 مختلف فصلوں میں سب سے زیادہ پیداوار ہے لیکن اوسط پیداوار بہت کم ہے، پاکستان دنیا میں دودھ پیدا کرنے والا تیسرا بڑا ملک ہے، پاکستان میں ایک جانور کی اوسط پیداوار 1500 لیٹر ہے جبکہ عالمی سطح پر 6000 لیٹر فی جانور ہے،ہماری جی ڈی پی کی ترقی درآمد پر مبنی ہے، اسے برآمد پر مبنی ہونا چاہیے۔
احسن اقبال نے کہا کہ تجارتی عدم توازن ہمیں خسارے کی طرف لے جارہا ہے،براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ہمارے لیے ایک چیلنج ہے، ویتنام کی آبادی ہماری آبادی کا نصف ہے لیکن ان کا ایف ڈی آئی 38 ملین ڈالر ہے،ہماری براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری صرف 2 ملین ڈالر ہے، سابقہ دور حکومت کی غیر ذمہ دارانہ منصوبہ بندی سے بڑے پیمانے پر روپے کی قدر میں کمی واقع ہوئی۔