پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی غیر مستقل رکنیت کی مدت کے دوران انسداد دہشت گردی، تنازعات کے حل اور کثیر الجہتی اہداف کے حصول پر عمل کرے گا، وزیراعظم شہباز شریف کا ایس سی او پلس فارمیٹ کے سربراہی اجلاس سے خطاب

19

آستانہ۔4جولائی (اے پی پی):وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے علاقائی اور عالمی چیلنجز سے نمٹنے کے لئے موثر کثیرالجہتی کو اہم قرار دیتے ہوئے دھمکیوں یا طاقت کے یکطرفہ اور غیر قانونی استعمال کی مخالفت اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنے  اور دیرینہ و جاری تنازعات کے منصفانہ اور پرامن حل کے لئے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ ا ن خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہان مملکت کی کونسل کے 24ویں سربراہی اجلاس کے موقع پر ایس سی او پلس فارمیٹ کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

 انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کی حیثیت سے 26۔2025  کے دوران  پاکستان دیرینہ اور جاری تنازعات کے منصفانہ اور پرامن حل ، دھمکیوں یا طاقت کا یکطرفہ اور غیر قانونی استعمال، ہر قسم کی دہشت گردی کا مقابلہ کرنے  اور رکن ممالک کے ساتھ شراکت میں ایس سی او کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لئے پرعزم ہے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ پیچیدہ عالمی اور علاقائی چیلنجوں سے اقوام متحدہ کے فریم ورک کے اندر موثر کثیرالجہتی کے ذریعے بہترین طریقے سے نمٹا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اپنا بھرپور تجربہ اور مہارت اور امن و سلامتی کے قیام کے لئے شراکت کی مضبوط میراث لے کر آیا ہے۔

انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے انعقاد پر قزاخستان کے صدر  قاسم جومارت توکائیوف کو مبارکباد پیش کی اور اس امید کا اظہار کیا کہ آستانہ اعلامیہ اور اس اجلاس میں منظور ہونے والی دیگر دستاویزات امن و خوشحالی کے مقاصد کے لئے کوششوں کو تقویت دینے میں اہم کردار ادا کریں گی۔نسل اور مذہب کی بنیاد پر نفرت اور امتیاز کے بڑھتے ہوئے اشتعال خاص طور پر اسلامو فوبیا، موسمیاتی آفات اور کوویڈ۔19 کے بعد کے حوالہ سے

انہوں نے کہا کہ تنازعات کو حل کرنے  اور کثیرالجہتی پر اعتماد کو بحال کرنے جیسے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے پرامن بقائے باہمی کی قدر کو برقرار رکھتے ہوئے سوچ اور عمل کے اتحاد کی ضرورت ہے۔

 انہوں نے فلسطینی عوام کی بے پناہ مشکلات کی طرف بھی توجہ مبذول کرائی جس میں 37,000 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا گیا ہے اور لاکھوں افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیشن کی انکوائری رپورٹ کی بھی توثیق کی جس میں اسرائیل کی کارروائیوں کو جنگی جرائم اور عالمی عدالت انصاف نے اسے نسل کشی قرار دیتے ہوئے جوابدہی کا مطالبہ کیا۔ ہمیں بین الاقوامی برادری سے خاص طور پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کرنا چاہئے کہ وہ اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کی آزادانہ رسائی  اور غزہ میں شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائے اور  اقوام متحدہ کو پرامن حل کے لئے اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کو یقینی بنانا چاہئے۔ موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے پاکستان میں 2022 کے سیلاب کا ذکر کیا جس سے جانوں اور املاک کا بھاری نقصان ہوا، حالانکہ کاربن کے اخراج میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔

 انہوں نے کہا کہ کمزور ممالک کو فراخدلانہ مالی اور تکنیکی امداد انہیں دوبارہ تعمیر، موافقت اور لچک حاصل کرنے کے قابل بنائے گی۔انہوں نے بین الاقوامی مالیاتی ڈھانچے کو مزید موثر، جامع اور مساوی بنانے کے لئے بنیادی اصلاحات کرنے پر بھی زور دیا۔وزیر اعظم شہباز شریف نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان خود مختاری اور عدم مداخلت کے اصولوں کا احترام کرتے ہوئے مساوی اور پرامن عالمی نظام کے مشترکہ مقاصد کے حصول کے لئے کثیر الجہتی اداروں کو مضبوط کرتا رہے گا اور عالمی تعاون کو بڑھاتا رہے گا۔