اسلام آباد،19 جولائی(اے پی پی):19جولائی کا دن آزادی کشمیر کی تاریخ میں خصوصی اہمیت کا حامل ہے ہر سال اس دن کو دنیا بھر کے کشمیری اور تمام انسان دوست حلقے “یومِ الحاقِ پاکستان” کے طور پر مناتے ہیں۔
77برس قبل19 جولائی 1947 کو خواجہ غلام الدین وانی اور عبدالرحیم وانی نے قرارداد الحاق پاکستان پیش کی اور آل جموں و کشمیر کانفرنس کا ہنگامی اجلاس سردار محمد ابرہیم کی رہائشگاہ پر چوہدری حمیداللہ خان کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں مذہبی، ثقافتی اور جغرافیائی بنیادوں کی بناء پر پارٹیشن پلان کے تناظر میں قرار داد الحاق پاکستان پیش کی گئی۔قرارداد 59 کشمیری رہنماؤں نے متفقہ طور پر آل جموں و کشمیر کانفرنس کے ہنگامی اجلاس میں متفقہ طور پر منظور کی۔ قرارداد الحاق پاکستان کی منظوری پونچھ بغاوت اور بعد ازاں آزاد کشمیر کی آزادی کا باعث بنی۔
گزشتہ 77 برسوں سے کشمیری بھارتی سامراج کے غیر قانونی قبضے کے خلاف آزادی کے لیے مسلسل جدوجہد کر رہے ہیں۔ 77 سالوں سے کشمیریوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری، 5 لاکھ سے زائد کشمیری تحریک آزادی کی راہ میں شہید ہو چکے ہیں۔1990میں ہنڈواڑہ، تینج پورہ، ذکورہ، 1993 میں سوپور،لال چوک اور بیجی بہارہ جبکہ 1994 میں کپواڑہ میں قتلِ عام کے واقعات بھارتی ظلم و جبر کا کھلا ثبوت ہیں۔2012 میں بانڈی پورہ، بارہ مولہ اور کوٹورا کے اضلاع کے 55 گاؤں میں 2700 سے زائد اجتماعی قبریں بھی دریافت ہوئیں۔
مقبوضہ کشمیر 10 لاکھ سے زائد فوجی اور پیرا ملٹری فورسز کی تعیناتی کی باعث سب سے بڑی فوجی چھاؤنی اور سب سے بڑی اوپن ائیر جیل کے نام سے جانا جاتا ہے۔
بھارت نے اقوامِ متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اُڑاتے ہوئے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی ہے۔ اقوام متحدہ, ایمنسٹی انٹرنیشنل،ہیومن رائٹس واچ اور عالمی میڈیا متعدد بار کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال پر آواز اٹھا چکا ہے۔
اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق؛“ کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے کا حق دیتی ہے”۔پاکستان کا یہ اُصولی موقف ہے کہ ”مسئلہ کشمیر اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے“۔
کشمیری عوام کا پاکستان کے ساتھ الحاق ہونے تک اپنی جدوجہد جاری رکھنے کا عزم ہے۔ بھارت نے گزشتہ77برسوں سے کشمیری عوام کو ان کے بنیادی انسانی حقوق سے محروم کر رکھا ہے۔ اسی پسِ منظر میں 19جولائی کا دن آزادی کشمیر کی تاریخ میں خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔