لاہور،4اگست (اے پی پی):بھارت کو کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرنا ہوگی، یوم استحصال منانے کا مقصد بھارت کے کشمیریوں پر مظالم کو دنیا کے سامنے پیش کرنا ہے ،جنوبی ایشیا میں قیام امن کا راستہ کشمیر کی آزادی سے ہو کر نکلتا ہے ،ہم ایٹمی طاقت ہیں دشمن میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا،ہمیں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ بطور پاکستانی ہم اپنے فرائض ایمانداری سے سر انجام دے سکیں ، وہ دن دور نہیں جب کشمیر میں آزادی کا سورج طلوع ہو گا۔
ان خیالات کا اظہار مقررین نے پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ لاہور آفس کے زیر اہتمام اتوار کے روز یوم استحصال کشمیر کے حوالے سے منعقدہ ایک پینل ڈسکشن کے دوران کیا۔پینل ڈسکشن میں معروف تجزیہ نگار و صحافی مجیب الرحمن شامی ، سلمان غنی ، نجم ولی ، ڈاکٹر منیبہ افتخار ، ڈائریکٹر جنرل پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ شفقت محمود سمیت دیگر نے شرکت کی اور یوم استحصال کشمیر کی تاریخ اور کشمیریوں پر بھارتی مظالم کے بارے میں سیر حاصل گفتگو کی۔
مجیب الرحمن شامی نے اپنی گفتگو میں کہا کہ یوم استحصال کشمیر منانے کا مقصد کشمیر میں بھارتی مظالم کو دنیا کے سامنے لانا ہے ، بھارت نے کشمیر میں ایک عرصے تک ظلم کا جو بازار گرم کیا ہوا ہے اس کی مثال نہیں ملتی ہے، دنیا کو کشمیریوں کی مدد کے لیے آگے آنا ہو گا تاکہ ان کو حق خود ارادیت دلوایا جا سکے اور خطے میں قیام امن کو یقینی بنایا جا سکے – انہوں نے کہا کہ 5 اگست کے یوم سیاہ پر بھار ت نے کشمیر کو ایک عقوبت خانے میں تبدیل کردیا، لاک ڈاون کرکے 90لاکھ کشمیری مسلمانوں کو گھروں میں بندکردیا گیاہے۔بھارت کا یہ ظالمانہ اقدام اقوام متحدہ کے بنیادی حقوق کے عالمی چارٹر کی بھی خلاف ورزی ہے۔
مجیب الرحمن شامی نے کہا کہ بھارت کو کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرنا ہو گی اور اقوام متحدہ کی قرارداد پر عمل کرتے ہوئے کشمیر کو آزادی دینا ہوگی- انہوں نے کہا جنگ کسی مسئلہ کا حل نہیں لیکن جنوبی ایشیا میں کشمیر کا مسئلہ حل کئے بغیر امن ممکن نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے لیے دونوں ممالک کو ڈائیلاگ کرنا چاہیے۔
نجم ولی نے کہا کہ 5 اگست 2019 کا بھارتی اقدام 27 اکتوبر کا ہی تسلسل ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو کشمیر اور فلسطین میں مسلمانوں کی نسل کشی کو روکنا ہو گا، تاکہ دنیا کو کسی بڑی جنگ سے محفوظ بنایا جا سکے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیر میں ہندو پنڈتوں کو آباد کر رہا ہے اور مسلمانوں کی آبادی کو ختم کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے، ہمیں اپنے رویوں میں تبدیلی لانا ہو گی، آج ملک کو جن چیلنجر کا سامنا ہے اس میں بطور قوم ہمارا بھی قصور ہے، بطور قوم ہمیں اپنے حقوق کو پورا کرنا چاہیں، جب ہر پاکستانی اپنے ذمہ حقوق ادا کرے گا تو ملک کے مشکل حالات تبدیل ہو جائیں گے، بدقسمتی سے بطور قوم ہم نے اپنی زمہ داریاں پوری ہی نہیں کیں, ہم ایک ایٹمی طاقت ہیں بس ہمیں معاشی طور پر مضبوط ہونے کی ضرورت ہے۔
سلمان غنی نے کہا کہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت آج کے ہی دن بھارتی پارلیمنٹ نے اپنے ہی آئین کو روندتے ہوئے جنت نظیر کشمیر کو ہڑپ کر لیا اور اس کی خودمختار حیثیت ختم کردی ۔جو خود بھارت کے بانی رہنماوں نے اسے 1947 سے دے رکھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی تاریخ سیاہیوں سے لتھڑی پڑی ہے؎لیکن پانچ اگست 2019 کے یوم سیاہ کی تاریکیوں نے اس کا چہرہ مسخ کر کے رکھ دیا ہے۔
سلمان غنی نے کہا کہ بھارت ایک فاشسٹ حکومت کے زیرتسلط ہے، جس کے تمام نظریات وہی ہیں جو آر ایس ایس جیسی دہشت گرد تنظیم کے ہیں اور آر ایس ایس کے بانیوں کے سامنے ہٹلراور مسولینی ہیروکی حیثیت رکھتے ہیں،جن کے جبر واستبدادکی مثالوں سے تار یخ کے صفحات بھرے ہوئے ہیں۔بھارت کی بی جے پی کے وزیراعظم نریندرمودی کے فاشزم نظریئے میں آئین کی بھی کوئی حیثیت وقدروقیمت نہیں، اس نے 5اگست 2019کو دن کے اجالے میں بھارت کے آئین کو توڑتے ہوئے کشمیر پر غاصبانہ طورپرقبضہ جمالیاتھا، اور اس کیلئے نہرواورگاندھی جیسے بھارت کے اپنے تاریخی مسلمہ بانیوں کے تشکیل کردہ آئین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 370اور 35A کوروند ڈالااور کشمیر کی وہ خصوصی حیثیت ختم کردی جس کو انگریزسرکار بھی ختم نہیں کرسکی تھی۔
انہوں نے کہا کہ آزادی کی تحریک دب تو سکتی لیکن ختم نہیں ہو سکتی ، وہ دن دور نہیں جب کشمیر آزاد ہو گا۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرتے ہوئے نہ صرف اپنے آئین کو پامال کیا، بلکہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کو بھی ردی کی ٹوکری کی نظرکردیا،جن میں کشمیر کو متنازع قرار دیاگیا تھااور اس تنازع کے حل کیلئے ایک آزادانہ، منصفانہ اور غیرجانبدارانہ استصواب کی تجویز دی گئی تھی تاکہ یو این او کی نگرانی میں کرائے جانے والے ایک ریفرنڈم میں کشمیری عوام یہ فیصلہ کرسکیں کہ وہ بھارت کے ساتھ رہنے کو ترجیح دیتے ہیں یا پاکستان میں شمولیت کے حق میں ووٹ دیتے ہیں۔
پروفیسر ارم خالد نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے پانچ سال پہلے آج کے ہی دن 5 اگست کو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی اور کشمیر کو ایک جیل میں تبدیل کر دیا ۔ انہوں نے کہا کہ وہ قومیں ہمیشہ زندہ رہتی جو اپنی تاریخ یاد رکھتی ہیں ،یوم استحصال کشمیر کے بارے میں بھارتی بربریت کو دنیا کے سامنے لانے کی ضرورت ہے، ہمیں اس دن کے حوالے نوجوانوں کو آگاہی دینا ہو گا، اس سلسلے میں میڈیا کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے ، تاکہ دنیا کو بھارت کا مکروہ چہرہ دکھایا جا سکے۔
ڈاکٹر منیبہ افتخار نے کہا کہ ہم نے یہ ملک اسلام کے نام پر حاصل کیا ہے، ہمیں بطور مسلمان اپنے رویوں میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے, ہمیں نئی نسل کو کشمیر میں بھارتی ظلم و تشدد سے آگاہ کرنا ہو گا ۔
قبل ازیں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں واک کا بھی اہتمام کیا گیا ۔ واک میں مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والی شخصیات ،پی آئی ڈی کے افسران ، ملازمین و دیگر نے شرکت کی ۔واک کے شرکا ءنے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے پلے کارڈز اور بینرز اٹھائے ہوئے تھے۔