اسلام آباد، 06 اگست (اے پی پی ): وزیر خزانہ اور محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے موثر منصوبوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ نجی شعبے کی فعال شرکت اور مالی اعانت کے ذریعے موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجوں سے نمٹا جا سکتا ہے ۔
ایکومین پاکستان کے زیر اہتمام “کلائمیٹ ایکشن فار پاکستان” ایونٹ سے خطاب کرتے ہوئےسینیٹر محمد اورنگزیب نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ موسمیاتی تبدیلی ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے جو عالمی سطح پر بہت سے خطوں کو متاثر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے اور 2022 کے سیلاب میں اسے بڑے پیمانے پر تباہی کا سامنا کرنا پڑا ، 30 بلین ڈالر کا نقصان ہوا۔
سینیٹر محمد اورنگزیب نے بتایا کہ جنیوا کانفرنس میں مختلف ممالک، دوطرفہ اور کثیرالجہتی شراکت داروں اور بین الاقوامی تنظیموں نے پاکستان کے لیے 9 ارب ڈالر سے زائد کی امداد کا وعدہ کیا تاہم ملک کو وعدے کے مطابق فنڈز نہیں ملے۔
وزیر خزانہ نے اس بات پر زور دیا کہ نجی شعبے نے موسمیاتی فنانسنگ میں اہم کردار ادا کیا اور اسے اس شعبے میں قیادت سنبھالنی چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی عندیہ دیا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے انتظامی بورڈ کے ساتھ کلائمیٹ فنانسنگ کے حوالے سے بات چیت ہوگی اور آئی ایم ایف کا بورڈ آف ڈائریکٹرز ماہ کے آخر تک عملے کی سطح کے معاہدے کی منظوری دے دے گا۔
اورنگزیب نے یقین دلایا کہ پاکستان کی معیشت استحکام کی راہ پر گامزن ہے، جاری اصلاحات کا مقصد پائیدار اقتصادی ترقی کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے ٹیکس نظام کو وسعت دینے، شفافیت کو بہتر بنانے، توانائی کے شعبے میں اصلاحات کے نفاذ اور گورننس کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے بتایا کہ موجودہ حکومت ان علاقوں میں ضروری اقدامات کر رہی ہے۔