گلگت,3اگست (اے پی پی):گلگت بلتستان میں شدید گرمی کی تازہ لہر کے باعث گلیشیئرز کے پگھلنے کے باعث دریاؤں اور ندی نالوں میں پانی کی سطح بلند ہونے سے مختلف علاقوں میں سیلاب کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری بیان میں کہا ہے کہ پانی کی سطح بلند ہونے سے مختلف اہم سڑکوں ، لنک روڈز،پھسو گوجال میں شاہراہ قراقرم ، ہوٹلوں اور سرکاری عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے ۔ محکمہ موسمیات نے ممکنہ برفانی جھیلوں کے پھٹنے کے بارے میں خبردار کیا ہے، جس سے نشیبی بستیوں کے لیے خطرہ ہے۔ متاثرہ افراد نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ دریائی کٹاؤ سے مزید نقصانات کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔گلگت بلتستان 2800 سے زائد گلیشیائی جھیلوں کا مسکن ہے، جن میں سے اکثر قراقرم اور ہمالیہ کے پہاڑی سلسلوں میں واقع ہیں۔جھیلیں پھوٹ پڑنے کے اس عمل کو گلیشیل لیک آؤٹ برسٹ فلڈز (GLOFs) کہا جاتا ہے، جو اس وقت ہو سکتا ہے جب گلیشیائی جھیلوں میں پانی کی سطح بہت زیادہ بڑھ جائے اور رکاوٹیں ناکام ہو جائیں۔ گلگت بلتستان میں گلیشیائی جھیلیں جیسے بدسوات اشکومن ضلع غذر اور ششپیر ہنزہ کی وجہ سے حالیہ سالوں میں عوامی املاک ، سڑکوں اور مرکزی شاہراہوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ خطے کی گلیشیائی جھیلیں موسمیاتی تبدیلیوں کا شکار ہیں، درجہ حرارت بڑھ رہا ہے اور گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ گلیشیائی جھیلوں کے اچانک پھٹنے اور نقصانات سے بچنے کے حکومت نے اقوام متحدہ کے منصوبے گلوف ٹو کے تحت گلگت بلتستان کی مختلف وادیوں میں ایرلی وارنگ سسٹم نصب کیا ہے تاکہ ان جھیلوں کے پھٹنے کے بعد ھنگامی بنیادوں پر اس وادیوں میں رہنے والوں کو خبردار کیا جا سکے اور لوگوں کو نکالا جا سکے۔