اسلام آباد، 24 جنوری (اے پی پی): پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان آٹھویں مشترکہ کمیشن کا اجلاس اسلام آباد میں کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ دونوں ممالک نے دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے اور مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔ اجلاس کی مشترکہ صدارت پاکستان کے وفاقی وزیر برائے دفاعی پیداوار خواجہ محمد آصف اور آذربائیجان کے وزیر برائے دفاعی صنعت وگار مصطفائیف نے کی۔ اجلاس کے دوران تجارت، دفاع، توانائی، آئی سی ٹی، زراعت، ٹرانسپورٹ، صحت، تعلیم اور دیگر اہم شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے بامعنی مذاکرات کیے گئے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنے خطاب میں کہا کہ وزیر دفاعی صنعت آذربائیجان، وگار مصطفائیف اور ان کے وفد کو پاکستان میں خوش آمدید کہنا ہمارے لیے باعث اعزاز ہے۔ پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان تاریخی اور گہرے برادرانہ تعلقات ہیں جو باہمی احترام، ثقافتی روابط اور عالمی امور پر یکجہتی پر مبنی ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح کے وفود کے تبادلوں، بشمول صدر الہام علیوف اور وزیر اعظم شہباز شریف کے دوروں نے دفاع، توانائی اور تجارت جیسے اہم شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دیا ہے۔ آج ہونے والی بات چیت کے نتیجے میں اہم معاہدے طے پائے ہیں جو زراعت، صحت، آئی ٹی، دفاع اور سیاحت کے شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط کریں گے۔ انہوں نے اس موقع پر آذربائیجان کی حکومت کا شکریہ ادا کیا اور اس شراکت داری کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اظہار کیا۔
آذربائیجان کے وزیر برائے دفاعی صنعت وگار مصطفائیف نے کہا کہ آٹھویں مشترکہ کمیشن اجلاس میں شرکت میرے لیے باعث فخر ہے۔ پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان دوستی ہمیشہ باہمی احترام، مشترکہ اقدار اور ایک دوسرے کی خودمختاری و علاقائی سالمیت کے غیر متزلزل حمایت پر قائم رہی ہے۔ آج کے مذاکرات اس عزم کا مظہر ہیں کہ ہم دفاع، تجارت، توانائی، تعلیم اور زراعت جیسے کلیدی شعبوں میں شراکت داری کو مزید وسعت دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نئے مشترکہ ورکنگ گروپس کی تشکیل ایک اہم پیش رفت ہے جو دونوں ممالک کے درمیان قریبی تعاون کو مزید تقویت دے گی۔
وفاقی سیکرٹری برائے اقتصادی امور ڈاکٹر کاظم نیاز نے کہا کہ وزارت اقتصادی امور کے زیر اہتمام اس اجلاس کی میزبانی کرنا ہمارے لئے اعزاز کی بات ہے۔ ہم تجارتی، سرمایہ کاری اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کے لئے باہمی طور پر فائدہ مند اقدامات کی سہولت فراہم کرنے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ یہ مشترکہ کمیشن دونوں ممالک کے اقتصادی ترقی اور خوشحالی کے مشترکہ وژن کی علامت ہے۔
مشترکہ کمیشن میں اہم معاہدے اور فیصلے کیے گئے جن میں تجارتی اور اقتصادی تعاون، دونوں ممالک نے جولائی 2024 میں دستخط شدہ پاکستان-آذربائیجان ترجیحی تجارتی معاہدے پر عملدرآمد پر اتفاق کیا۔ مزید برآں، دونوں ممالک کے کاروباری اداروں کے درمیان مشترکہ منصوبے اور سرمایہ کاری کے امکانات کو تلاش کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ کسٹمز حکام کے درمیان تعاون بڑھانے اور الیکٹرانک ڈیٹا انٹرچینج کے قیام سے متعلق ایم او یو کے جلد دستخط پر بھی اتفاق ہوا۔
دونوں ممالک نے دفاعی صنعت کے اشتراک اور مشترکہ پیداوار اور دفاعی ساز و سامان کی فروخت بڑھانے کے معاہدے پر جلد دستخط کرنے پر اتفاق کیا۔ توانائی کے شعبے میں اشتراک پر سٹریٹجک انڈرگراؤنڈ گیس سٹوریج (SUGS) پروجیکٹ میں پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا گیا اور آذربائیجان کو پاکستان کے توانائی انفراسٹرکچر منصوبوں، بشمول وائٹ آئل پائپ لائن میں شراکت کی دعوت دی گئی۔
زراعت اور خوراک کی سکیورٹی کے حوالے سے دونوں ممالک نے زرعی تحقیق کو فروغ دینے، کپاس، گندم کی کاشت اور بیجوں کی ترقی میں اشتراک کے عزم کا اعادہ کیا۔ زرعی اجناس کی تجارت کو فروغ دینے کے لیے کاروباری اداروں کے درمیان تعاون پر بھی اتفاق ہوا۔
صحت کے شعبے میں اشتراک سے دونوں ممالک نے جدید تشخیصی سہولیات، عوامی صحت کے ہنگامی اقدامات اور میڈیکل ٹورزم میں تعاون پر اتفاق کیا۔ مزید برآں، صحت سے متعلق تحقیق اور استعداد کار بڑھانے کے امکانات کو بھی تلاش کرنے پر زور دیا گیا۔
مستقبل کا لائحہ عمل طے کرنے کے لیے دونوں ممالک نے اس بات کی تصدیق کی کہ نویں مشترکہ کمیشن اجلاس 2027 میں باکو، آذربائیجان میں منعقد ہوگا۔ پاکستان اور آذربائیجان نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ باہمی تعلقات کو مزید گہرا کرنے اور خطے میں ترقی اور خوشحالی کو فروغ دینے کے لیے مل کر کام کرتے رہیں گے۔