پاکستان کی آنروا کے خاتمے کے خطرات سے خبرداری ، ریلیف ایجنسی کی بندش سے جنگ بندی معاہدے کا خاتمہ ہو سکتا ہے

2

اقوام متحدہ،28 جنوری(اے پی پی): پاکستان نے خبردار کیا ہے کہ فلسطینی مہاجرین کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اور ورکس ایجنسی آنروا (UNRWA) کو ختم کرنے کی اجازت دینا جنگ بندی کے معاہدے کو خطرے میں ڈال دے گا اور غزہ کی بحالی اور سیاسی منتقلی کے کسی بھی امکان کو ختم کر دے گا۔

آنروا کو “لاکھوں فلسطینی مہاجرین کے لیے امید کی کرن” قرار دیتے ہوئے، پاکستان نے آنروا کے کردار کو جنگ بندی کے کامیاب نفاذ، مناسب انسانی امداد کی فراہمی اور غزہ کی تعمیر نو کے لیے اہم قرار دیا۔

سلامتی کونسل میں اوروا کے حوالے سے بریفنگ کے دوران پاکستان کے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب، سفیر منیر اکرم نے کہا کہ آنروا کو نشانہ بنا کر اسرائیل ان ڈھانچوں کو ختم کرنا چاہتا ہے جو فلسطینی عوام کو انسانی امداد فراہم کرنے کے لیے اہم ہیں، بلکہ فلسطینی عوام کی شناخت اور ان کے حقوق کو مٹانے کے ساتھ ساتھ ان کے انصاف اور امن کے لیے جدوجہد کو کمزور کرنے کی کوشش ہے۔

انہوں نے کہا کہ آنروا کی بقا اور موجودگی آج خطرے میں ہے کیونکہ مجھے بتایا گیا ہے کہ آئندہ اڑتالیس گھنٹوں کے اندر کنیسٹ کے 28 اکتوبر 2024 کو منظور شدہ اسرائیلی قانون پر عمل درآمد کیا جائے گا۔سفیر منیر اکرم نے کہا کہ آنروا کے اسکولوں، صحت کے مراکز، اور انسانی خدمات کے وسیع نیٹ ورک کے ساتھ، بچوں کی تعلیم کی بحالی، اور لاکھوں افراد کے لیے صحت کی سہولت فراہم کرنے کی صلاحیت میں بے مثال اور ناگزیر ہے۔

انہوں نے کہا کہ آنروا کی سرگرمیوں پر پابندی لگانے والا اسرائیلی قانون اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قانون، اور 19 جولائی 2024 کے بین الاقوامی عدالت انصاف کے مشاورتی رائے کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ اسرائیل کو، بطور قابض طاقت، کسی بھی اقوام متحدہ کی سہولت کو بند کرنے کا کوئی حق نہیں ہے، خاص طور پر مشرقی یروشلم میں آنروا کے دفتر کو۔

پاکستانی مندوب نے  اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے 9 دسمبر 2024 کے خط کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بطور اقوام متحدہ کے رکن ملک، اسرائیل آنروا کے کام میں مدد کرنے کا پابند ہے، جیسا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 2 (5) کے تحت لازم ہے۔اسرائیل کے آنروا کے خلاف الزامات کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ کولونا رپورٹ ان الزامات کو ثابت نہیں کرتی اور کہا کہ کسی بھی شبہات کو مکمل اقوام متحدہ کی تحقیقات کے ذریعے ختم کیا جانا چاہیے۔

جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے، سفیر اکرم نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے تمام مراحل مکمل طور پر نافذ کیے جائیں گے اور جنگ بندی مستقل ہو جائے گی، بشمول غزہ سے اسرائیلی افواج کا مکمل انخلا اور مظلوم اور بے گھر عوام کو مکمل، فوری اور بغیر کسی رکاوٹ کے انسانی امداد کی فراہمی۔

سفیر منیر اکرم نے آنروا کے مشن کے لیے اپنے ملک کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا، جو 1949 کی جنرل اسمبلی کی قرارداد 302 (IV) پر مبنی ہے، جو فلسطینیوں کی تکلیف کے منصفانہ حل تک مہاجرین کے لیے براہ راست امدادی کام انجام دینے کے لیے ایجنسی کو مینڈیٹ دیتی ہے، جیسا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد 194 میں بیان کیا گیا ہے۔