تعلیم کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتا، ،وفاقی وزیر احسن اقبال

17

اسلام آباد،11 فروری(اے پی پی ):  وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے پاکستان ایس ڈی جیز مڈ ٹرم ریویو رپورٹ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتااور پاکستان میں ابتدائی تعلیم کی صورتحال تشویشناک ہے اور ملک کے ڈھائی کروڑ بچے اسکول سے باہر ہیں، جو مستقبل کے لیے خطرناک صورتحال ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بچوں کی علمی صلاحیت (کانیٹیو اپروچ) سب سے ضروری ہے لیکن ہمارے تعلیمی نظام میں شامل نہیں۔ ہائر ایجوکیشن کے حوالے سے انہوں نے تشویش ظاہر کی کہ پاکستان میں ہائر ایجوکیشن کی شرح صرف 13 فیصد ہے، جبکہ بھارت 30 فیصد، بنگلہ دیش 35 فیصد اور چین 70 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔

احسن اقبال نے زور دیا کہ ترقی کے لیے تعلیم ناگزیر ہے، اس کے لیے وسائل میں اضافہ اور گورننس کو بہتر بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ 2019 کے بعد تعلیمی بجٹ کم ہو کر 1.5 فیصد رہ گیا تھا، تاہم 2022 سے اس میں بتدریج اضافہ کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سندھ کے تعلیمی اشاریے بہتر ہیں مگر نظام میں سنگین خامیوں کی نشاندہی ہوئی ہے، جنہیں فوری طور پر دور کرنے کی ضرورت ہے۔ احسن اقبال نے اعلان کیا کہ “اُڑان پاکستان” کے تحت تعلیم کو قومی ایجنڈے میں اولین ترجیح دی گئی ہے اور اگلے پانچ سالوں میں ہر بچہ اسکول میں ہوگا۔

انہوں نے وژن 2047 کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان 100 سال کا ہونے جا رہا ہے اور ترقی کے لیے یکسوئی، پالیسیوں میں تسلسل اور اصلاحات ضروری ہیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ ماضی میں وژن 2010 اور وژن 2025 ضائع کر دیے گئے، اب پالیسیوں میں تسلسل کے بغیر ترقی ممکن نہیں۔

صحت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان ہیپاٹائٹس اور ذیابیطس کے مریضوں میں دنیا کے سرفہرست ممالک میں شامل ہے جبکہ پولیو کے حوالے سے بھی پاکستان دنیا کے تین بدترین ممالک میں شامل ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پرائمری سطح پر 100 فیصد انرولمنٹ یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ “اُڑان پاکستان” کے تحت نصاب میں اصلاحات، اساتذہ کی تربیت اور امتحانی نظام کی بہتری پر کام ہوگا، جبکہ اسلام آباد میں جنوبی ایشیا کا بہترین ٹیچر ٹریننگ ادارہ قائم کیا جائے گا۔

احسن اقبال نے کہا کہ تمام تعلیمی بورڈز کو صوبوں کے ساتھ مل کر ایک معیاری امتحانی نظام دیا جائے گا تاکہ ترقی یافتہ قوم بننے کے لیے تعلیمی اصلاحات اور اہداف کا حصول یقینی بنایا جا سکے۔