سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کا اجلاس

2

اسلام آباد، 25 فروری (اے پی پی):سینیٹر شہادت اعوان کی سربراہی میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل نے دریا کے کنارے اور آبی گزرگاہوں پر تجاوزات سے متعلق تفصیلات فراہم نہ کرنے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

حکام نے بتایا کہ سپارکو کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق صوبہ پنجاب کے لیے اگست 2024 کے بعد بڑی تجاوزات نہیں ہٹائی گئیں۔  اس کے علاوہ سپارکو کی جانب سے فروری 2025 میں پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق سرگودھا ایریگیشن زون میں 153 تجاوزات، ملتان ایریگیشن زون میں 676 تجاوزات ہیں۔   ایف ایف سی کے نمائندے نے دعویٰ کیا کہ اگست 2024 سے پہلے تمام تجاوزات ہٹا دی گئیں تھیں لیکن دعوے کی تصدیق کے لیے ڈیٹا فراہم کرنے میں ناکام رہے۔  کمیٹی نے سفارش کی کہ ایف ایف سی MOWR کے ساتھ مل کر ایک ماہ کے اندر دریا کے کنارے سے تجاوزات کے خاتمے کے لیے متعلقہ صوبوں کے ساتھ کوآرڈینیشن کرے اور اگلے اجلاس میں مکمل تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کرے۔

 چیئرمین کمیٹی نے غور کیا کہ اگر اس سال مون سون کے آغاز سے قبل تجاوزات کو نہ ہٹایا گیا تو یہ جرم تصور کیا جائے گا۔   مزید یہ کہ ایف ایف سی کو چاہیے کہ وہ ماروی میمن کیس میں سپریم کورٹ کے حکم پر عمل کرتے ہوئے اپنی اصل روح کے مطابق تجاوزات ہٹائے اور کمیٹی کو بھی رپورٹ کرے۔

 مزید برآں،کمیٹی نے آئی سی ٹی میں پانی کے انتظام سے متعلق بل پر بحث کی۔  حکام نے بتایا کہ وزارت آئی سی ٹی میں پانی کے موثر انتظام کے لیے سی ڈی اے اور دیگر متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کررہی ہے۔  سینیٹر شہادت اعوان نے ریمارکس دیئے کہ یہ بدقسمتی ہے کہ تمام وسائل کے باوجود سی ڈی اے کے پاس آئی سی ٹی کے لیے کوئی فلڈ مینجمنٹ پلان نہیں ہے۔  کمیٹی نے وزارت کو ہدایت کی کہ وہ دو ماہ میں پانی کے انتظام سے متعلق جامع رپورٹ پیش کرے۔

 جہاں تک واٹر پالیسی 2018 کے نفاذ میں تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ وزارت کے تعاون کے ایجنڈے کا تعلق ہے،کمیٹی نے اس کے لیے درکار بجٹ کے بارے میں استفسار کیا۔  وزارت کے نمائندے نے بتایا کہ پالیسی پر عملدرآمد کے لیے 324 ارب روپے درکار ہوں گے۔

 کمیٹی نے پاکستان میں پانی کی کمی کا معاملہ بھی اٹھایا۔   وزارت اس معاملے میں لاہور ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق تمام صوبوں کے ساتھ مل کر پانی کی کمی سے نمٹنے کے لیے منصوبہ بندی کے لیے پرعزم ہے۔

 کمیٹی نے اپنے پہلے اجلاس میں ڈیموں کی حفاظت سے متعلق قانون سازی پر بحث کی۔  سیکرٹری وزارت دفاع نے ڈیموں کی حفاظت سے نمٹنے کے لیے ایک ماہ کے اندر مسودہ قانون بنانے کا عہد کیا۔

 اجلاس میں سینیٹرز فیصل سلیم رحمان، خلیل طاہر، محمد ہمایوں مہمند، سیکرٹری برائے آبی وسائل سید علی مرتضیٰ سمیت متعلقہ محکموں کے دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔