اسلام آباد،19فروری(اے پی پی):پاکستان کی تقریباً70 فیصد آبادی زرعی شعبے سے منسلک ہے ، زراعت کی ترقی ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ڈسکہ شہر جدید زرعی مشینری کی مینوفیکچرنگ کے حوالے سے خصوصی پہچان رکھتا ہے ،یہاں 60 سے 70 برس قبل کالے ڈیزل انجن سے متعلقہ زرعی مشینری کا آغاز ہوا تھا، 70 کی دہائی میں کھیتوں کی تیاری میں استعمال ہونے والی کلٹیویٹر یعنی ٹریکٹر والی ہل کو خوب پذیرائی ملی اور ملک بھرمیں سپلائی ہونے لگی۔
اس وقت ڈسکہ کی چند فیکٹریاں زرعی آلات بنایا کرتی تھیں جبکہ آجکل ڈسکہ میں چھوٹے بڑے کارخانوں کی تعداد 300 سے زیادہ ہے ، 80 سے زائد اقسام کی زرعی مشینری کی مینوفیکچرنگ ہو رہی ہے۔ ان زرعی آلات میں زمین کی تیاری کیلئے استعمال ہونے والی مشینری، فصلوں کی بوائی اور گوڈی میں استعمال ہونے والی مشینری کے علاوہ فصلوں کی کٹائی کرنے والی مشینری بھی شامل ہے۔
کچھ عر صہ قبل کسان مل کر اپنے ایک ایکڑ کھیت کوبمشکل ایک دن میں ہاتھوں یا بیل کی مدد سے گوڈی کیا کرتے تھے جبکہ آجکل جدید مشینری کے باعث ایک گھنٹے سے بھی کم وقت میں اپنے ایک ایکڑ کی گوڈی کے ساتھ ساتھ بیج کی بوائی بھی کر لیتے ہیں۔
پاکستان میں جدید زرعی مشینری کا رحجان تیزی سے فروغ پا رہا ہے ۔ڈسکہ کی زرعی انڈسٹری میں بین الاقوامی معیار کے حامل زرعی آلات کی تیاری کے لیے جدید CNC لیزر کٹنگ مشین اور دوسری آٹومیٹک مشینری کا استعمال کیاجارہا ہے اور ان زرعی آلات کو کئی ملکوں میں ایکسپورٹ بھی کیا جا رہا ہے ۔