جدوجہد آزادی نے چیلنجز کے مقابلے میں امید کا درس دیا، سفیر عاصم افتخار احمد

16

اقوام متحدہ، 23 مارچ (اے پی پی ): قربانی، استقامت اور اتحاد کی وہ روح، جس نے پاکستان کی آزادی کی جدوجہد کو تقویت بخشی، آج بھی قوم کے لیے امید کا باعث ہے کیونکہ پاکستان مختلف چیلنجز سے نبرد آزما ہے۔ 85 سال قبل اسی دن تاریخی مینارِ پاکستان پر لاکھوں مسلمانوں نے ایک ایسی مثال قائم کی جو ثابت قدمی، جرات اور ایثار کی علامت بن گئی  اور بانیٔ پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی ولولہ انگیز قیادت میں پاکستان کے قیام کی منزل حاصل کی، اگر ہم اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں اپنے بانیانِ پاکستان کے اسباق اور اقدار کو اپنالیں تو پاکستان کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے سے ہمیں کوئی نہیں روک سکتا ہے۔

پاکستان کے اقوام متحدہ میں  نامزد مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد نے یہ خیالات یومِ پاکستان کے موقع پر پرچم کشائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ظاہر کیے۔ یہ تقریب چانسلری عمارت میں منعقد ہوئی، جس میں افسران، عملہ اور ان کے اہلِ خانہ نے شرکت کی۔

سفیر عاصم افتخار احمد نے زور دیا کہ یومِ پاکستان ایک ایسا موقع ہے جس پر ہمیں اپنے بانیانِ پاکستان کی قربانیوں اور خدمات کو یاد کرنا چاہیے اور ان کی عظیم کامیابیوں کو خراجِ تحسین پیش کرنا چاہیے۔ انہوں نے آزادی سے قبل عالمی جنگوں کے تناظر میں درپیش پیچیدہ جغرافیائی و سیاسی حالات پر روشنی ڈالی اور کہا کہ اُس وقت کے چیلنجز آج کے مقابلے میں کہیں زیادہ سنگین تھے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے بانیوں نے آزادی کی جدوجہد میں ایک ہمہ جہتی حکمت عملی اپنائی اور زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد، خصوصاً خواتین، طلبہ اور نوجوانوں کو متحرک کیا۔انہوں نے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناح نے آئینی، سیاسی اور جمہوری طریقے سے پاکستان کے قیام کی جدوجہد کی اور عوام کی غیر متزلزل حمایت کے ساتھ، اپنی راہ میں حائل تمام مشکلات پر قابو پایا۔

پاکستان کی 78 سالہ تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے، سفیر عاصم افتخار احمد نے اس امر کو تسلیم کیا کہ قوم نے کئی نشیب و فراز دیکھے ہیں، مگر اس کے باوجود مختلف شعبوں میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں، جن پر ہمیں فخر ہونا چاہیے۔انہوں نے پاکستان کی مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا، جو روزانہ اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا، “ہم دہشت گردی کے اس نئے عفریت کو قومی یکجہتی کی طاقت سے شکست دیں گے۔”انہوں نے فروری 2019 میں بھارت کی جانب سے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی اور پاکستان ایئر فورس کے مؤثر جواب کا بھی ذکر کیا، اور اس واقعے نے ملکی دفاع میں اسٹریٹجک اصولوں کو واضح کر دیا ہے اور مادرِ وطن کے خلاف کسی بھی بیرونی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت کو ثابت کیا۔

سفیر عاصم افتخار احمد نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن اور دوستانہ تعلقات چاہتا ہے، لیکن بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر (IIOJK) میں ہونے والی سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا اخلاقی، سیاسی اور سفارتی فرض ہے کہ وہ کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کی حمایت جاری رکھے، اور ہم اس وقت تک ان کی جدوجہد کا ساتھ دیتے رہیں گے جب تک انہیں ان کے ناقابلِ تنسیخ حقوق حاصل نہیں ہو جاتے۔انہوں نے مزید کہا، “ہم فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت کی بھی غیر متزلزل حمایت جاری رکھیں گے۔” انہوں نے یاد دلایا کہ 1940 کی قراردادِ لاہور میں بھی فلسطینی عوام کے لیے بھرپور حمایت کا اظہار کیا گیا تھا۔سفیر عاصم افتخار احمد نے اقوام متحدہ کی اہمیت کو پاکستان کی خارجہ پالیسی میں ایک مرکزی ترجیح قرار دیا اور کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ اور دیگر کثیرالجہتی فورمز پر اپنے قومی مفادات کا تحفظ اور دفاع جاری رکھے گا۔

اپنے خطاب کے اختتام پر، انہوں نے پاکستان مشن کے افسران اور عملے پر زور دیا کہ وہ اپنی انفرادی محنت اور ٹیم ورک کے ذریعے اپنے پیشروؤں کی کامیابیوں کو مزید آگے بڑھائیں۔تقریب کے دوران صدر، وزیرِاعظم اور نائب وزیرِاعظم و وزیرِ خارجہ کے پیغامات بھی سنائے گئے۔اس سے قبل، سفیر عاصم افتخار احمد نے قومی ترانے کی دھن پر پاکستانی پرچم بلند کیا۔