اسلام آباد۔6مارچ (اے پی پی): پاکستان نے جموں و کشمیر کے بارے بھارتی وزیر خارجہ کے ریمارکس کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی آئین کے مطابق کوئی انتخابی مشق یا بندوق کی نوک پر معاشی سرگرمی کشمیریوں کے حق خود ارادیت کا متبادل نہیں ہوسکتی۔
دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے جمعرات کو یہاں اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق تنازعہ جموں و کشمیرکا پرامن حل جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کے لئے ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی آئین کے تحت کوئی بھی انتخابی مشق حق خود ارادیت دینے کے متبادل کے طور پر کام نہیں کرسکتی، اسی طرح کشمیری عوام کی دہائیوں پرانی شکایات کو بندوق کے زور پر معاشی سرگرمیوں کے ذریعے دور نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ کے ریمارکس نے زمینی حقائق کو غلط انداز میں پیش کیا اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کی کیونکہ جموں و کشمیر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے۔
ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کی حتمی حیثیت کا تعین اقوام متحدہ کے زیر اہتمام آزادانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کے ذریعے کیا جانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی ہٹ دھرمی اس حقیقت کو تبدیل نہیں کرسکتی اور بے بنیاد دعوے کرنے کے بجائے بھارت کو جموں و کشمیر کے بڑے علاقے کو اپنے 77 سالہ قبضے سے خالی کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو یہ سمجھنا چاہئے کہ جموں و کشمیر کے تنازعہ کا پرامن حل، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق، جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کے لئے ناگزیر ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے کہا کہ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار جدہ میں ہونے والے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس میں شرکت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اجلاس میں فلسطینی کاز کے لئے پاکستان کی ثابت قدم حمایت کا اعادہ کریں گے اور اصولی موقف پر زور دیں گے۔
ترجمان نے کہا کہ نائب وزیراعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار فلسطینیوں کے اپنے وطن واپسی کے ناقابل تنسیخ حقوق کی بحالی اور جون 1967 سے قبل کی سرحدوں پر مبنی ایک قابل عمل، متصل اور خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کا بھی مطالبہ کریں گے جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔