اسلام آباد، 10مارچ(اے پی پی): صدر پاکستان آصف علی زرداری نے 16 ویں پارلیمان کے دوسرے پارلیمانی سال کے آغاز پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جمہوریت کا تقاضہ باہمی تعاون اور مفاہمت ہے، پارلیمان اتفاق رائے سے قومی اہمیت کے فیصلے کرے، سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی اور سماجی و اقتصادی انصاف کو فروغ دیا جائے۔
انہوں نے پارلیمان پر زور دیا ہے کہ اتحاد اور یکجہتی کے ساتھ عوام کو بااختیار بناتے ہوئے اتفاق رائے سے قومی اہمیت کے فیصلے کرے، ملکی اور بین الاقوامی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جائے، سماجی و اقتصادی انصاف کو فروغ ، نظام میں انصاف اور شفافیت کو یقینی بنائے، جمہوریت کا تقاضہ باہمی تعاون اور مفاہمت ہے اور اس مقصد کے لیے پارلیمنٹ سے بہتر کوئی جگہ نہیں۔
حکومت کو چاہیے کہ آئندہ بجٹ میں تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ کرے، پارلیمنٹ کو انتہا پسند نظریات کے خاتمے اور شدت پسندی کے خلاف قومی اتفاق رائے پیدا کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔عالمی سطح پر تبدیلیوں کے اس دور میں پاکستان علاقائی امن، استحکام اور اقتصادی انضمام کے لیے پرعزم ہے۔ ہماری خارجہ پالیسی ہمیشہ قومی مفادات، بین الاقوامی تعاون، خودمختاری اور باہمی احترام کے اصولوں پر مبنی رہے گی۔
صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ پارلیمانی سال کے آغاز پر اس ایوان سے بطور سویلین صدر 8ویں بار خطاب کرنا میرا واحد اعزاز ہے، یہ لمحہ ہمارے جمہوری سفر کے تسلسل کا عکاس ہے ، نیا پارلیمانی سال اپنی پیشرفت کا جائزہ لینے ، پاکستان کے بہتر مستقبل کی تعمیر کے عزم کا اعادہ کرنے کا موقع ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ ایوان بہتر طرز حکمرانی، سیاسی اور اقتصادی استحکام کے فروغ پر توجہ مرکوز کرے،ہماری عوام نے اپنی امیدیں پارلیمنٹ سے وابستہ کر رکھی ہیں، ہمیں عوام کی توقعات پر پورا اترنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جمہوری نظام مضبوط کرنے، قانون کی حکمرانی پر عوام کا اعتماد بحال کرنے کیلئے محنت کی ضرورت ہے ، پاکستان کو خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے مزید محنت کرنا ہوگی ۔
انہوں نے ملک کو معاشی ترقی کے مثبت راستے پر ڈالنے کے لیے حکومت کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ دیکھنے میں آیا ، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ، سٹاک مارکیٹ بھی تاریخی بلند سطح پر پہنچ گئی، حکومت نے پالیسی ریٹ کو 22 فیصد سے کم کر کے 12 فیصد کر دیا، دیگر معاشی اعشاریوں میں بھی بہتری آئی ۔
صدر پاکستان نے کہا کہ ہمارے ملک کی آبادی کا ڈھانچہ بدل چکا ہے ، ہماری انتظامی مشینری میں تذویراتی سوچ کی کمی اور آبادی میں اضافے نے حکمرانی کے مسائل کو کئی گنا بڑھا دیا ہے، اس ایوان کو اپنی ذمہ داریوں کو سنجیدگی سے لینا چاہیے، ایوان گورننس ، خدمات کی فراہمی کے نتائج کو ازسرِ نو ترتیب دینے میں اپنا کردار ادا کرے ، وزارتوں کو بھی اپنے وژن اور مقاصد کو ازسرنو متعین کرنے کی ضرورت ہے، وزارتیں ادراک کریں کہ عوام کو درپیش اہم مسائل کو ایک مقررہ مدت میں حل کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ جمہوری اداروں پر عوامی اعتماد بحال کرنے کیلئے ٹھوس فوائد پہنچانے کی ضرورت ہے، جمہوریت میں کچھ دینے اور لینے کی ضرورت ہوتی ہے ، اجتماعی اہداف پر کام کرنے کے لیے اس پارلیمنٹ سے بہتر اور کیا جگہ ہو سکتی ہے؟ منتخب نمائندوں کے طور پر، آپ قوم کے لیے رول ماڈل کے طور پر کام کرتے ہیں، پارلیمانی کام کے بارے میں سوچیں تو تنگ اہداف سے بالاتر ہو کر سوچیں، اراکین پارلیمنٹ اتحاد اور اتفاق کا سوچیں جس کی ہمارے ملک کو اشد ضرورت ہے۔آپ سب سے گزارش ہے کہ اپنے لوگوں کو بااختیار بنائیں، اتفاق رائے سے قومی اہمیت کے فیصلے کریں۔
انہوں نے کہا کہ معاشی ترقی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے ملکی اور بین الاقوامی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کریں، سماجی اور اقتصادی انصاف کو فروغ دیں، نظام میں انصاف اور شفافیت کو یقینی بنائیں،کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے اسے مساوی طور پر ترقی دینا چاہیے۔
صدر مملکت نے کہا کہ یہ صدی بہت سے نئے عالمی چیلنجز کی صدی ہوگی ، یقینی بنانا ہوگا کہ ہماری عوام ، اپنے مختلف خطوں اور وسائل کے ساتھ قومی ترقی میں شامل ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پختہ یقین ہے کہ ایک مضبوط پاکستان وہ ہے جہاں ترقی کے ثمرات تمام صوبوں اور شہریوں کو برابری کی سطح پر پہنچیں، ہمیں ہمہ گیر اور یکساں ترقی کو فروغ دینے کے لیے فعال طور پر کام کرنا چاہیے، یقینی بنانا ہوگا کہ کوئی صوبہ، کوئی ضلع اور کوئی گائوں پیچھے نہ رہے،ایوان یقینی بنائے کہ ترقی صرف چند منتخب علاقوں تک محدود نہ ہو بلکہ ملک کے ہر کونے تک پہنچے ، نظر انداز اور پسماندہ علاقوں کو وفاقی حکومت کی فوری توجہ کی ضرورت ہے ، علاقوں کا احساس محرومی دور کرنے کے لیے انفراسٹرکچر، تعلیم، صحت اور معاشی مواقع میں سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔