لاہور، 6 مارچ (اے پی پی): وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت ہونے والے خصوصی اجلاس میں شعبہ صحت سے متعلق اہم فیصلے کیے گئے ہیں ۔ صحتِ عامہ کے حوالے سے ہونے والے اجلاس میں صوبے میں ضلع کی سطح پر برن یونٹ، کارڈیک سینٹر اور چلڈرن وارڈ بنانے پر اتفاق کیا اور صوبے بھر میں دیہی مراکز صحت (آر ایچ سیز) کی آؤٹ سورسنگ کا اصولی فیصلہ کر لیا گیا۔
وزیراعلیٰ کو اجلاس کے دوران بریفنگ دی گئی کہ ینگ ڈاکٹرز کے زیر انتظام مراکز صحت میں مریضوں کا تناسب تین گنا تک بڑھ چکا ہے۔ پنجاب کے 225 آر ایچ سی کی ری ویمپنگ مکمل ہو چکی ہے اور ان مراکز صحت کو نئے شاندار کلینکس میں تبدیل کیا گیا ہے۔ ان نئے مراکز صحت کو مریضوں کے لیے ابتدائی ریفرل سنٹر کے طور پر فعال کیا جائے گا، جہاں بڑے ہسپتالوں کے برابر طبی اور تشخیصی سہولتیں فراہم کی جائیں گی، جیسے کہ جنرل سرجری، گائنی، تشخیص، اور دیگر طبی ٹیسٹ۔ آر ایچ سی کی آؤٹ سورسنگ کے بعد نئے کلینکس ہفتے کے سات دن 24 گھنٹے کھلے رہیں گے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ پنجاب کے ایک ہزار 147 مراکز صحت میں سے 766 کی ری ویمپنگ مکمل ہو چکی ہے اور 396 مراکز صحت محکمہ صحت کے سپرد کر دیے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں، پنجاب بھر کی او پی ڈیز میں 6 ارب 70 کروڑ سے زائد کی مفت ادویات فراہم کی جا چکی ہیں۔
وزیراعلیٰ مریم نواز نے کمیونٹی ہیلتھ انسپکٹر پروگرام کے تحت 12 ہزار 671 درخواستوں کی وصولی کی تصدیق کی، جس کے ذریعے گھروں کے سروے، ڈیٹا اور دیگر تفصیلات جمع کی جائیں گی۔ مزید برآں، چیف منسٹر سپیشل انی شیٹیو ٹرانسپلانٹ پروگرام کے تحت پانچ رینل اور ایک لیور ٹرانسپلانٹ کامیابی سے مکمل کیے گئے ہیں، جبکہ چلڈرن ہارٹ سرجری پروگرام کے تحت 6900 مریض رجسٹرڈ ہوئے اور 2625 مریض مستفید ہو چکے ہیں۔
چیف منسٹر ڈائیلسز پروگرام کے تحت 8 ہزار سے زائد مریضوں کا ڈائیلسز مکمل کیا جا چکا ہے اور 7 ہزار 630 مریضوں نے اس میں حصہ لیا۔ پنجاب بھر میں کلینک آن ویل کے ذریعے 72 لاکھ مریضوں کو فائدہ پہنچایا جا چکا ہے۔
اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ مریم نواز نے مری کے سامبلی جنرل ہسپتال کی رابطہ سڑکوں کی تعمیر و توسیع کی ہدایت کی، اور جناح ہسپتال پی آئی سی ٹو کو 30 ستمبر تک فعال کرنے کا حکم دیا۔ مزید برآں، نوازشریف انسٹی ٹیوٹ آف سرگودھا میں جون تک او پی ڈی کو فعال کرنے اور نوازشریف کینسر ہسپتال کو مقررہ مدت میں فعال کرنے کی ہدایت دی۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا کہ پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں 100 فیصد بہتری لانا ان کا ہدف ہے، اور پسماندہ علاقوں کے عوام کو بھی جدید طبی سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام ہسپتالوں میں جدید ترین طبی آلات فراہم کیے جا رہے ہیں اور ڈاکٹروں و سٹاف کی کمی کو پورا کرنے کے لیے پائیدار اقدامات کیے جا رہے ہیں۔