اقوام متحدہ، 26 مارچ (اے پی پی):پاکستان نے شام میں جاری انسانی اور معاشی بحران کے پیش نظر معاشی بحالی کو طویل مدتی استحکام کے لیے ناگزیر قرار دیتے ہوئے اقوام متحدہ کے عبوری ایکشن پلان کی بھرپور بین الاقوامی حمایت پر زور دیا ہے،جو غربت میں کمی،پناہ گزینوں کے انضمام، اور ادارہ جاتی مضبوطی پر مرکوز ہے۔
پاکستان نے یکطرفہ پابندیوں کے خاتمے کی بھی وکالت کی اور اسے شام میں تعمیرِ نو اور امدادی کاموں کو آسان بنانے کے لیے ناگزیر قرار دیا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شام کی سیاسی و انسانی صورتحال پر بریفنگ کے دوران پاکستان کے نامزد مستقل مندوب،سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ شام کو درپیش سیاسی،معاشی،سلامتی اور انسانی بحرانوں کا جامع اور مربوط حل ضروری ہے۔
انہوں نے شام کی قیادت اور ملکیت میں سیاسی عمل کو،جو اقوام متحدہ کی قرارداد 2254 (2015) کے اصولوں پر مبنی ہو، پائیدار امن کے لیے کلیدی نکتہ قرار دیا۔
سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ اسرائیل کی مسلسل دراندازی اور فضائی حملے 1974 کے معاہدۂ علیحدگی برائے افواج کی خلاف ورزیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تل ابیب کی “غیر معینہ مدت تک” شام میں موجودگی اور “جنوبی شام کو مکمل طور پر غیر عسکری بنانے” کے عزائم نہ صرف ناقابل قبول ہیں،بلکہ شام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی کھلی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی قوانین اور خطے کے استحکام کو بھی مجروح کرتے ہیں۔
انہوں نے شام کے نئے عبوری آئین کو قانون کی بحالی کی جانب ایک اہم پیش رفت قرار دیتے ہوئے گزشتہ ماہ منعقدہ قومی مکالمہ کانفرنس کو ایک مثبت قدم قرار دیا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ عنقریب عبوری حکومت، قانون ساز کونسل، اور آئینی کمیٹی کی تشکیل شام کے تنوع کی عکاسی کرے گی اور جامع و نمائندہ طرزِ حکمرانی کو فروغ دے گی۔
انہوں نے کہا، “ہم علاقائی اور بین الاقوامی کوششوں کو تسلیم کرتے ہیں، جیسے کہ عقبہ، ریاض، عمان، پیرس اور برسلز میں ہونے والی ملاقاتیں، جو شام کی پرامن منتقلی اور عالمی برادری میں اس کے دوبارہ انضمام کے عزم کو اجاگر کرتی ہیں۔”
پاکستان کے نامزد اقوام متحدہ کے سفیر نے کہا کہ شام کی عبوری حکومت اور شامی ڈیموکریٹک فورسز (SDF) کے درمیان معاہدہ، جس کا مقصد تمام سول اور عسکری اداروں کا انضمام ہے، قومی اتحاد کی طرف ایک اہم قدم ہے۔
تاہم،انہوں نے خبردار کیا کہ القاعدہ،داعش اور دیگر دہشت گرد گروہوں کی مسلسل موجودگی انتہائی سنگین خطرہ ہے۔ انہوں نے 1267 پابندیوں کی کمیٹی اور اس کی مانیٹرنگ ٹیم پر زور دیا کہ وہ کسی بھی ممکنہ دہشت گردی کے احیا کو روکنے کے لیے اپنی محتاط جانچ پڑتال جاری رکھیں۔
سفیر عاصم افتخار احمد نے عالمی برادری کی توجہ شام کے سنگین انسانی بحران کی طرف مبذول کراتے ہوئے کہا کہ 16.5 ملین سے زائد افراد فوری امداد کے محتاج ہیں۔
انہوں نے کہا، “90 فیصد سے زائد شامی شہری غربت کا شکار ہیں، جبکہ نصف سے زیادہ آبادی کو غذائی قلت کا سامنا ہے۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ ان ہنگامی ضروریات کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ شام کی طویل مدتی بحالی کے لیے بھی اقدامات کرے۔”
انہوں نے شام کے مغربی ساحل پر جاری تشدد کےدوبارہ ابھرنے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فرقہ وارانہ تنازعہ پر امن سیاسی منتقلی کو متاثر کر سکتا ہے اور انسانی بحران کو مزید گہرا کر سکتا ہے۔
پاکستان کے اقوام متحدہ میں مندوب نے تمام قسم کے تشدد کے فوری اور مستقل خاتمے، بین الاقوامی قوانین کے مطابق شہریوں کے تحفظ، اور حالیہ واقعات کی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے ایک آزاد کمیٹی کے قیام کا خیرمقدم کیا اور امید ظاہر کی کہ یہ کمیٹی ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں مدد کرے گی۔