کپاس کی پیداوار میں اضافے کے لیے قائم کردہ خصوصی کمیٹی کا پہلا اجلاس

14

اسلام آباد، 11 مارچ(اے پی پی): وزیر اعظم کی ہدایت پر کپاس کی پیداوار میں اضافے کے لیے قائم کردہ خصوصی کمیٹی کا پہلا اجلاس وفاقی وزیر رانا تنویر حسین کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزارت قومی غذائی تحفظ، پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی (پی سی سی سی)، زرعی ماہرین، کاشتکاروں اور دیگر متعلقہ اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔ اجلاس میں کپاس کی پیداوار میں کمی پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا اور اس مسئلے کا فوری حل تلاش کرنے پر زور دیا گیا۔

وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے خطاب میں کہا کہ کپاس ملکی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، اور اس کی پیداوار میں کمی سے ٹیکسٹائل انڈسٹری سمیت برآمدات پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کپاس کی پیداوار میں کمی کے اسباب کا تفصیلی جائزہ لینے اور ایک جامع حکمت عملی ترتیب دینے کی ہدایت کی۔

چیئرمین پی سی سی سی ڈاکٹر ظفر نے اجلاس میں کپاس کی موجودہ صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ غیر معیاری بیج، تحقیق و ترقی میں فقدان اور جدید ٹیکنالوجی کے مؤثر استعمال کی کمی جیسے مسائل کپاس کی پیداوار میں کمی کی بڑی وجوہات ہیں۔

اجلاس میں یہ بھی نشاندہی کی گئی کہ زوننگ کی عدم موجودگی اور جینیاتی طور پر بہتر (جی ایم او) بیجوں پر تحقیق کا فقدان بھی کپاس کی کاشت کے لیے چیلنجز پیدا کر رہا ہے۔ زرعی ماہرین نے جدید سائنسی تحقیق کے فروغ، معیاری بیجوں کی دستیابی اور کسانوں کو جدید ٹیکنالوجی کی تربیت دینے کی ضرورت پر زور دیا۔

اجلاس میں کپاس کی جلد کاشت ممکن بنانے والی فصلوں کی حوصلہ افزائی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا تاکہ زیادہ پیداوار حاصل کی جا سکے۔ وفاقی وزیر نے تمام اسٹیک ہولڈرز کی تجاویز کو حتمی رپورٹ میں شامل کرنے اور ایک مربوط حکمت عملی تیار کرنے کی ہدایت کی۔

رانا تنویر حسین نے کہا کہ وزارت قومی غذائی تحفظ کپاس کی پیداوار بڑھانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گی اور اس مقصد کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اسٹیک ہولڈرز کی مشترکہ کوششوں سے کپاس کی پیداوار میں نمایاں بہتری آئے گی، جو ملکی معیشت کے لیے سود مند ثابت ہوگی۔