یومِ بین الاقوامی عدم فضلہ کے موقع پر، پاکستان کا زیرو ویسٹ کے عزم کا اعادہ، کثیرالجہتی کوششوں پر زور

5

اقوام متحدہ، 28 مارچ (اے پی پی):پاکستان نے عالمی سطح پر زیرو ویسٹ (عدم فضلہ) تحریک کے لیے اپنے پختہ عزم کا اعادہ کرتے ہوئے پائیدار فضلہ مینجمنٹ طریقوں اور بڑھتی ہوئی فضلہ کے بحران سے نمٹنے کے لیے کثیر الجہتی تعاون کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

اقوام متحدہ کے یومِ بین الاقوامی عدم فضلہ کے موقع پر جنرل اسمبلی ہال میں خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب نامزد، سفیر عاصم افتخار احمد نے اس اہم مسئلے پر شعور اجاگر کرنے میں ترکیہ کی قیادت کو سراہا۔ انہوں نے خاص طور پر ترکیہ کی خاتون اول، امینہ اردوان کی ماحولیاتی استحکام کے فروغ میں مسلسل سرگرمیوں اور قیادت کو خراج تحسین پیش کیا۔

یہ تقریب اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (UNEP) اور اقوام متحدہ کے انسانی بستیوں کے پروگرام (UN-HABITAT) نے اقوام متحدہ میں ترکیہ کے مستقل مشن کے اشتراک اور زیرو ویسٹ فاؤنڈیشن کی معاونت سے منعقد کی۔

سفیر عاصم افتخار نے فضلہ کے بڑھتے ہوئے بحران کی شدت کو اجاگر کرتے ہوئے چونکا دینے والے اعداد و شمار پیش ۔۔َکیے

٭ہر سال 2.3 ارب ٹن شہری ٹھوس فضلہ پیدا ہوتا ہے۔

٭دنیا بھر میں 1 ارب ٹن سے زائد خوراک ضائع کی جاتی ہے، جب کہ 29فیصد عالمی آبادی غذائی عدم تحفظ کا شکار ہے۔

٭سالانہ 92 ملین ٹن ٹیکسٹائل فضلہ جمع ہو رہا ہے۔

“٭ہم بلاشبہ عالمی فضلہ بحران کے بیچ میں ہیں،” انہوں نے نشاندہی کی۔

پاکستان کے اقوام متحدہ میں نامزد مستقل مندوب نے زور دیا کہ زیرو ویسٹ کا تصور پاکستانی ثقافت اور مذہبی اقدار میں گہری جڑیں رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیلنجز کے باوجود، پاکستان عدم فضلہ تحریک کی حمایت کے لیے قومی پالیسیوں اور اقدامات پر عمل پیرا ہے، جن میں شامل ہیں

٭قومی ٹھوس فضلہ مینجمنٹ اور قومی خطرناک فضلہ مینجمنٹ پالیسیاں

٭پلاسٹک کے سنگل یوز بیگز پر ملک گیر پابندی

“٭لیونگ انڈس” (زندہ دریائے سندھ) اقدام، جو دریائے سندھ کے کنارے زیرو ویسٹ شہر قائم کرنے کے لیے کوشاں ہے

سفیر عاصم افتخار نے اس بات پر زور دیا کہ ترقی پذیر ممالک اب بھی ترقی اور جدیدیت کے عمل سے گزر رہے ہیں، اس لیے انہیں خصوصی اور امتیازی سلوک، استعداد کار میں اضافہ، ٹیکنالوجی کی منتقلی، اور مالی معاونت درکار ہے تاکہ وہ زیرو ویسٹ حکمت عملیوں کو اپناسکیں۔

انہوں نے خاص طور پر پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت کا ذکر کیا، جو دنیا کی سب سے بڑی پیداواری صنعتوں میں شامل ہے، اور کہا کہ ٹیکسٹائل اور فیشن کے شعبے میں پائیدار فضلہ مینجمنٹ عالمی فضلہ میں کمی میں نمایاں کردار ادا کر سکتی ہے۔ مزید برآں، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بہت سے ترقی پذیر ممالک استعمال شدہ اور ری سائیکل شدہ ٹیکسٹائل کے عالمی مراکز ہیں، جہاں کپڑوں کے تحفظ اور دوبارہ استعمال کی بھرپور روایت موجود ہے۔

پاکستان نے عالمی سطح پر فضلہ کے مسئلے کے حل کے لیے جاری کوششوں کا خیرمقدم کیا، خصوصاً پلاسٹک آلودگی کے خلاف ایک قانونی طور پر پابند عالمی معاہدے کی تیاری کے سلسلے میں جاری مذاکرات کی حمایت کی۔

سفیر عاصم افتخار نے امید ظاہر کی کہ اس تقریب میں ہونے والی گفتگو جدید حل اور پائیدار طریقوں کو فروغ دے گی، جو تمام ممالک کے لیے قابل رسائی ہوں گے تاکہ کوئی ملک پیچھے نہ رہے۔

“آئیے ہم سب مل کر زیرو ویسٹ کے ہدف کو حاصل کریں،” انہوں نے زور دیتے ہوئے پاکستان کے ماحولیاتی استحکام اور فضلہ سے پاک دنیا کے عزم کا اعادہ کیا۔