اسلام آباد، 15 مارچ ( اے پی پی):پاکستان بھر میں “یومِ تحفظِ ناموسِ رسالت ﷺ” انتہائی عقیدت، جوش و جذبے اور ایمانی غیرت کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔ اس موقع پر علماء کرام و مشائخ نے ناموسِ رسالت ﷺ کے تحفظ کے حوالے سےوفاقی وزارت مذہبی امور وبین المذاہب ہم آہنگی کی طرف سے منعقد ہونے والے سیمینار میں شرکت کی ۔ سیمینار کی صدارت وفاقی وزیر مذہبی امور وبین المذاہب ہم آہنگی سرار محمد یوسف نے کی۔
پاکستان نے عالمی سطح پر اسلاموفوبیا کے خلاف مؤثر کردار ادا کیا ہے، جس کے نتیجے میں اقوامِ متحدہ نے 15 مارچ کو اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی دن کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا۔
اس موقع پر تمام مسلم اور غیر مسلم ممالک سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ انبیائے کرام علیہم السلام اور مقدساتِ اسلام کے احترام کو یقینی بنانے کے لیے مؤثر اقدامات کریں اور آزادیٔ اظہار کے نام پر گستاخانہ حرکات کو روکنے کے لیے عالمی قوانین بنائیں۔
پاکستان میں ناموسِ رسالت ﷺ کے تحفظ کے لیے پہلے سے موجود قوانین کا سختی سے نفاذ یقینی بنایا جائے گا۔ ساتھ ہی اس امر پر بھی زور دیا گیا کہ ان قوانین کا غلط استعمال نہ ہو تاکہ بے گناہ افراد کسی جھوٹے الزام کا شکار نہ ہوں۔
اس کے علاوہ ملک بھر کے علمائے کرام اور مشائخ سےاپیل کی کہ وہ جمعہ کے خطبات میں تحفظِ ناموسِ رسالت ﷺ کی اہمیت کو اجاگر کریں۔
نوجوانوں کو سوشل میڈیا کے مثبت اور تعمیری استعمال کی تعلیم دیں اور انہیں گستاخانہ یا اشتعال انگیز مواد شیئر کرنے سے روکنے کی ترغیب دیں۔عوام میں یہ شعور اجاگر کریں کہ گستاخانہ مواد کا جواب قانون کے دائرے میں رہ کر دیا جائے، اور کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں حکومتی اداروں سے رجوع کیا جائے۔
اس بات کا اعلان کیا گیا کہ آئندہ قومی سیرت النبی ﷺ کانفرنس کا موضوع “سوشل میڈیا کے مفید استعمال کی تعلیم و تربیت میں ریاستی ذمہ داریاں – سیرت النبی ﷺ کی روشنی میں “ہوگا۔اس کانفرنس میں اس بات پر غور کیا جائے گا کہ نوجوان نسل کو اسلامی اقدار کے مطابق سوشل میڈیا کا استعمال سکھانے کے لیے کیا اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔
پاکستان کے نوجوانوں سے خاص اپیل کی گئی کہ وہ کسی بھی گستاخانہ مواد کو آگے نہ پھیلائیں بلکہ فوری طور پر متعلقہ اداروں کو رپورٹ کریں۔ اس حوالے سے وزارتِ مذہبی امور کے ویب پورٹل کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔ پاکستان ناموسِ رسالت ﷺ کے تحفظ کے لیے ہر ممکن سفارتی، قانونی اور سماجی اقدامات جاری رکھے گا۔
حکومتِ پاکستان سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ اینٹی بلاسفیمی قوانین پر سختی سے عمل درآمد کو یقینی بنائے اور ان قوانین کے غلط استعمال کی روک تھام کے لیے بھی اقدامات کرے۔
سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی نگرانی اور اس کی روک تھام کے لیے ٹیکنالوجی کا مؤثر استعمال کیا جائے اور عوام الناس کو ان قوانین سے مکمل آگاہی دی جائے۔
پاکستان میں تحفظِ ناموسِ رسالت ﷺ کے قانون کو کمزور کرنے یا اس میں کسی قسم کی نرمی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
تمام مکاتبِ فکر کے علمائے کرام، مشائخ اور مذہبی اسکالرز متحد ہو کر قوم میں اتحاد اور یکجہتی پیدا کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔