احسن اقبال کی زیر صدارت ایکسپورٹ فیسیلیٹیشن اسکیم کا جائزہ لینے کے لیے وزیراعظم کی کمیٹی کا تیسرا اجلاس

2

اسلام آباد،7 اپریل(اے پی پی): وزیر اعظم کی جانب سے ایکسپورٹ فیسیلیٹیشن اسکیم (ای ایف ایس) کا جائزہ لینے کے لیے بنائی گئی کمیٹی کا تیسرا اجلاس آج وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و خصوصی اقدامات احسن اقبال کی زیر صدارت، وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان کے ہمراہ ہوا۔ اجلاس میں وزارت تجارت، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سینئر حکام اور دیگر متعلقہ وزارتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

 اہم ٹیکسٹائل کمپنیوں سمیت تاجر برادری کے 60 سے زائد نمائندوں نے سرکاری حکام کے ساتھ تفصیلی مشاورتی اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔

وزیر منصوبہ بندی نے اس بات پر زور دیا کہ برآمدات میں سہولت کے لیے وزیر اعظم کی تشکیل کردہ کمیٹی کا مقصد سرمایہ کاروں کی مدد اور پاکستان کی برآمدی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے ایک جامع فریم ورک فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے ایک مؤثر برآمدی حکمت عملی کے مطابق کاروبار کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا اور کاروباری برادری کو تجویز دی کہ وہ بدلتے ہوئے عالمی رجحانات سے ہم آہنگ ہوں۔ انہوں نے 2029 تک برآمدات میں 60 بلین ڈالر کے ہدف کو حاصل کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا معاشی مستقبل تیز رفتار اور پائیدار برآمدی نمو پر منحصر ہے۔

اجلاس کے دوران احسن اقبال نے زور دیا کہ ملک کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ یہ عالمی برانڈز کا مقابلہ کر سکے۔انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل کے شعبے کی ترقی کے لیے ٹیکسٹائل کی صنعت میں ویلیو ایڈیشن ضروری ہے۔ پاکستانی کاروبار میں اس وقت مسابقتی ویلیو چینز کا فقدان ہے جو مقامی مصنوعات کو عالمی منڈیوں میں متعارف کرانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

وفاقی وزیر نے اس حقیقت پر زور دیا کہ گارمنٹس اور ملبوسات کی صنعت پاکستان کی برآمدی معیشت کا مستقبل ہے اور برآمد کنندگان کو برآمدی اہداف کے حصول میں سہولت فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ اڑان پاکستان برآمدات میں اضافے کے لیے آٹھ شعبوں کو ترجیح دیتا ہے جن میں زراعت، صنعتیں،  آئی ٹی، کان کنی، افرادی قوت، بلیو اکانومی اور تخلیقی صنعت شامل ہیں۔

 وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کی حقیقی برآمدی صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لیے حکومت اور نجی شعبے دونوں کو ایک ٹیم کے طور پر کام کرنا چاہیے۔

حکومت کے اڑان پاکستان ایجنڈے پر روشنی ڈالتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ برآمدی شعبہ قومی اقتصادی استحکام، سلامتی اور خودمختاری کی کلید رکھتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اڑان پاکستان پلان میں  برآمدات کو پہلی رجیح حاصل  ہے کیونکہ پائیدار برآمدات پر مبنی معیشت براہ راست ملک کی خودمختاری سے منسلک ہوتی ہے۔ انہوں نے برآمدات میں تیزی سے اضافے پر زور دیا۔

 وفاقی وزیر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ سب سے زیادہ مسابقتی برآمدی صنعتوں والے ممالک نے کلسٹر کی بنیاد پر ترقی کو ممکن بنایا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں قابل برآمد مصنوعات کے کلسٹرز کی نشاندہی کرنا ضروری ہے جن کی ویلیو چینز کو مکمل کیا جانا چاہیے۔ سنگاپور، چین، ملائیشیا، ویتنام اور جاپان جیسے ممالک کی مثال دیتے ہوئے وفاقی وزیر نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستانی مصنوعات میں بھی عالمی سطح پر پہچان بننے کی قوی صلاحیت ہے، اگر وہ پیداواریت، معیار اور جدت میں اعلیٰ معیار قائم کریں۔

اجلاس کے دوران صنعتکاروں نے ٹیکس امتیاز سے متعلق اپنے کاروبار کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا اور وفاقی وزیر نے انہیں یقین دلایا کہ حکومت برآمدات میں اضافے کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کرے گی اور بین الاقوامی تجارت میں پاکستان کی موجودگی کو یقینی بنانے کے لیے تمام اقدامات اٹھائے گی۔