فیصل آباد 15 اپریل (اے پی پی):گورنمنٹ کالج ویمن یونیورسٹی فیصل آباد میں بین المذاہب مکالمہ اور بقائے باہمی پر اقبال کا اثرکے موضوع پر منعقدہ 2 روزہ بین الاقوامی کانفرنس کی افتتاحی تقریب منعقد ہوئی جس کے مہمان خصوصی سینٹر عرفان الحق صدیقی تھے۔
افتتاحی سیشن میں بین الاقوامی سکالرزسمیت یونیورسٹی کے اساتذہ اور طالبات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ممتاز دانشور سینٹر عرفان الحق صدیقی نے کہا کہ برداشت اور اختلافِ رائے کو سلیقے سے اپنائیں۔انسان کی فضیلت یہ ہے کہ وہ دلیل سے بات کرے اور دوسرے کی بات کو سمجھے۔ انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال کا نظریہ آفاقی حیثیت رکھتا ہے جو مذہب کی درست تشریح کرکے بین الالمذہب مکالمے کی راہ ہموار کرتا ہے۔انہوں نے طلبہ کو اقبال کے فکر و فلسفہ کو صرف پڑھنے کی بجائے اسے سمجھنے اور اپنی زندگیوں میں اُتارنے کی تلقین کی۔ علامہ اقبال کی فکر اورحالات حاضرہ کو ذہن میں رکھتے ہوئے مکالمے کی جو روائت ڈالی گئی اس پر گفتگو بہت احسن اقدام ہے کیونکہ جس طرح ہمارا صبر و تحمل ختم اور برداشت کم ہونے سمیت مکالمے کی روایت ٹوٹ رہی ہے اس میں حالات کا تقاضہ ہے کہ لوگوں کو بات کرنے کاہنراور سلیقہ آنا چاہیے۔
بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینٹر عرفان الحق صدیقی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اپنی رہائی میں رکاوٹ خود ہیں اور رکاوٹیں پیدا کرنے میں خود کفیل ہیں۔ پی ٹی آئی کا ہر فرد ایک پارٹی بنا ہوا ہے اب سوشل میڈیا پر جیسی ایکٹیوٹی چل رہی ہے وہ کبھی نہیں دیکھی۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں نہ ہی نو مئی دیکھا اور نا ایک دوسرے پر آواز اٹھانے والوں کو دیکھا۔سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کو سننے کے لئے تیار نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا کوئی ایجنڈا نہیں یہ ہر لمحہ بات بدل دیتے ہیں۔
فلسطین کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے کہا کہ فلسطین میں جو کچھ ہورہا ہے اس کا ساری دنیا تماشہ دیکھ رہی ہے۔