اسلام آباد، 30 اپریل (اے پی پی): وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے تجارت، رانا احسان افضل خان نے منگل کے روز غیر قانونی تجارت ک روک تھام کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ مضبوط پالیسی فریم ورک اور ادارہ جاتی اصلاحات حکومت کی کوششوں کا مرکز ہیں جبکہ وزارت تجارت جائز اور قانونی تجارت کو فروغ دینے کے لیے پُرعزم ہے۔
گلوبل الیگل ٹریڈ انڈیکس 2025 کی رپورٹ کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے رانا احسان افضل نے کہا کہ انڈیکس اور پاکستان سے متعلق مخصوص رپورٹ ملکی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ٹھوس حکمت عملی پیش کرتی ہے۔ انہوں نے معاشرے کے تمام طبقات،حکومت، نجی شعبے اور سول سوسائٹی کے باہمی تعاون پر زور دیا تاکہ غیر قانونی تجارت کا موثر سدباب کیا جا سکے۔
وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نفاذ کو بہتر بنانے اور شفافیت کو فروغ دینے کے لیے اصلاحات لا رہا ہے، انہوں نے کہا اور یہ بھی واضح کیا کہ بغیر مؤثر عمل درآمد کے محض ٹیکس بڑھانا معیشت پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔
رانا احسان نے کہا کہ انٹلیکچوئل پراپرٹی رائٹس کے نفاذ کے لیے مزید کام کی ضرورت ہے اور حکومت اس پر توجہ دے رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گھریلو ای کامرس پالیسی کا مسودہ آخری مراحل میں ہے اور جلد کابینہ میں پیش کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ جب تک انفراسٹرکچر پر سرمایہ کاری نہیں کی جائے گی، عمل درآمد ممکن نہیں ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ فیس لیس کسٹمز اسیسمنٹ (FCA) سسٹم، جو کراچی پورٹ پر دسمبر میں متعارف کرایا گیا اور جون 2025 تک پورے ملک میں نافذ کیا جائے گا۔
ایف بی آر کی جانب سے مصنوعی ذہانت، باڈی کیمروں اور سی سی ٹی وی کا استعمال، اور ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے نفاذ ایک مثبت اقدام ہے۔
بارڈر کنٹرول سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ طورخم اور چمن بارڈرز پر اسکیننگ، رسک پروفائلنگ، اور موبائل سگنل جیمرز جیسے جدید اقدامات متعارف کرائے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غیر قانونی تجارت کے خلاف جنگ طویل ضرور ہے، لیکن انتہائی ضروری بھی ہے۔ قیادت، تعاون اور ٹیکنالوجی کے ذریعے پاکستان ایک شفاف اور منصفانہ تجارتی نظام کی طرف تیزی سے بڑھ رہا ہے۔