سندھ طاس معاہدہ کی معطلی کا یکطرفہ بھارتی اقدام قطعی قبول نہیں، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار ، وزیر دفاع خواجہ آصف، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاءاللہ تارڑ کی مشترکہ پریس کانفرنس

1

اسلام آباد۔24اپریل  (اے پی پی):نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے بھارت کو چیلنج کیا ہے کہ اگر اس کے پاس بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر تسلط جموں وکشمیر میں ہونے والے حملے میں پاکستان کے مبینہ ملوث ہونے کے ثبوت ہیں تو پیش کرے۔ وہ جمعرات کو یہاں قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ اور وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاءاللہ تارڑ بھی موجود تھے۔

 نائب وزیراعظم نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سیاسی اور عسکری قیادت نے اہم فیصلے کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی الزامات اور فیصلے غیرذمہ دارانہ ہیں، بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا یکطرفہ اقدام کسی بھی طور قبول نہیں، بھارت ایسا نہیں کر سکتا کیونکہ عالمی بینک اس معاہدے میں ثالث ہے اور معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کئے جانے کی کوئی شق شامل نہیں ہے۔ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے کہا کہ اس معاہدے پر کسی بھی قسم کی رکاوٹ ڈالنا، پانی کو موڑنا یا پانی بند کرنے کے عمل کو قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیہ میں اقدام جنگ قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بھارت کچھ ایسا کرتا ہے جو بھی ضروری اقدام اٹھانا ہو گا پاکستان اٹھائے گا۔ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارتی حکومت کا رویہ غیر ذمہ دارانہ ہے، بھارت بنا شواہد کے الزام تراشی کررہا ہے۔ نائب وزیراعظم نے خبردار کیا کہ پاکستان کے جائز حصے کے پانی کو روکنے یا موڑنے کی کسی بھی کوشش کا پوری قوت سے جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے سندھ طاس معاہدے کو التوا میں رکھنے کے بھارتی اعلان کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اسے جنگ کے مترادف قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی میں طے پانے والے سندھ آبی معاہدے کو دونوں ممالک کے درمیان پرامن تعاون کی ایک نادر مثال سمجھا جاتا ہے۔ محمد اسحاق ڈار نے زور دے کر کہا کہ معاہدے میں یکطرفہ معطلی کی اجازت دینے والی کوئی شق نہیں ہے، انہوں نے بھارت کے اس اقدام کو بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔ نائب وزیر اعظم نے پاکستان کے جوابی اقدامات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اٹاری واہگہ بارڈر کو فوری طور پر بند کر دیا گیا ہے اور تمام سرحد پار آمدورفت معطل کر دی گئی ہے اور 30 اپریل تک درست توثیق کے حامل افراد واپس جاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سارک ویزا استثنیٰ سکیم کے تحت بھارتی شہریوں کو جاری کئے گئے تمام ویزے منسوخ کردیئے گئے ہیں، سوائے سکھ مذہبی یاتریوں کے جو عارضی طور پر پاکستان میں رہ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اسلام آباد میں تعینات بھارتی دفاعی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ قرار دیا ہے، ان کو 30 اپریل تک ملک چھوڑنا ہوگا۔ اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن میں تعداد 30 سفارتکاروں اور عملے تک کم کردی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اپنی فضائی حدود بھارت کی ملکیت یا بھارت سے چلنے والی تمام ایئرلائنز کے لئے بند کردی ہے جبکہ بھارت کے ساتھ تمام تجارت بشمول پاکستان کے ذریعے تیسرے ملک کی ٹرانزٹ معطل کردی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جارحانہ پالیسیوں کو جواز فراہم کرنے کے لئے بے بنیاد الزام تراشی کی ایک طویل تاریخ ہے۔

وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں 9 لاکھ فوج کی موجودگی میں  اس قسم کا واقعہ   ہوجانا     نورا کشتی کے مترادف  ہے ،  واقعہ سے سیاسی فائدہ حاصل  کرنا یا  کسی حیلے بہانے سے پاکستان کو ہدف بنانے جیسی ممکنات شامل  ہیں  ،  بی ایل اے اور افغانستان سے  جو کچھ ہو رہا ہے اس میں فٹ اور  فنگر پرنٹس ہندوستان کے نظر آتے ہیں، بطور ریاست ہندوستان نے  امریکہ اور کینیڈا میں دہشت گردی کو ایکسپورٹ کیا ،دونوں ممالک نے اس پر احتجاج کیا یہاں تک کہ کینیڈا نے ان کے ساتھ سفارتی تعلقات کو خطرے میں ڈال دیا ۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ 20 اور 30 سالوں میں پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی میں سنجیدہ شواہد ملتے ہیں کہ  ہندوستان پاکستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی پراکیسسز نے ہمارے خلاف ایک جنگ ڈکلیئر کی ہوئی ہے ۔ایک کم شدت کی دہشت گردی کی  جنگ ہندوستان ہمارے خلاف لڑ رہا ہے اگر اس میں اضافہ کیا گیا تو    پاکستان اس کے لئے بھی تیار ہے ، کسی کو شک نہیں ہونا چاہیئے اپنے ملک اور سرزمین کی حفاظت کے لئے کسی قسم کے دبائو میں آنے والے نہیں ہیں ۔ پلوامہ واقعہ کے بعد ہم نے جو جواب دیا وہ دنیا میں اب تک  مثال ہے ۔  ہماری افواج اور 24 کروڑ عوام پاکستان کے انچ انچ کا تحفظ کرنا جانتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے دو دن سے جو پراپیگنڈہ چل رہا ہے اگر اس نے کوئی  اور شکل اختیار کی تو پاکستان کی وحدت بلکل سامنے آئے گی  اور ہندوستان کو بھی پتہ لگے گا کہ ہم کس طرح جواب دے سکتے ہیں ۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ بھارتی گیدڑ بھبکیوں کا دو گنا بڑھ کر جواب دیا ہے، سندھ طاس معاہدے کی معطلی کا کوئی قانونی جواز نہیں، پاکستان نے بھارت کے ساتھ دوطرفہ تجارت اور کسی تیسرے ملک کے ذریعے تجارت معطل کر دی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بھارت کی طرف سے بچگانہ اور انتہائی غیر سنجیدہ بیان دیا گیا، انہوں نے سندھ طاس معاہدے کی نہ دستاویز پڑھی اور نہ قانونی حیثیت جاننے کی کوشش کی، سندھ طاس معاہدے کی معطلی کا کوئی قانونی جواز نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کی گیدڑ بھبکیوں کا بھرپور جواب دیا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ بھارت سے براہ راست تجارت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا البتہ کسی تیسرے ملک کے ذریعے بھی بھارت کے ساتھ تجارت مکمل طور پر بند ہے جس سے بھارت کی معیشت کو نقصان اٹھانا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی فضائی حدود بھارت کے لئے بند کر دی گئی ہے اس سے بھارتی ایئر لائنز کو ملین ڈالرز کا نقصان اٹھانا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے پاس صرف اونچی آواز اور گیدڑ بھبکیاں ہیں، یہ صرف ان کی باتیں تھیں۔ عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ پاکستانی صحافیوں نے بھارتی میڈیا میں پاکستان کے کیس کو بھرپور طریقے سے لڑا جس پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا کو پتہ ہے کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردوں کا سپانسر ہے، بھارت اپنے سیاسی فائدے کے لئے دہشت گردی کو استعمال کرتا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن سٹیٹ ہے۔ آج قومی سلامتی کمیٹی میں بھارت کے ساتھ سود سمیت حساب برابر کیا ہے جس طرح ہم نے پلوامہ میں برتری حاصل کی، اسی طرح پاکستان نے بیانیہ کی جنگ میں بھی برتری حاصل کی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف ہمیں کامیابیاں ملی ہیں، ہماری فوج اور سکیورٹی فورسز دہشت گردوں سے کامیابی سے نمٹ رہی ہیں۔