لاہور، 30 اپریل (اے پی پی):محکمہ خزانہ پنجاب اور سب نیشنل گورننس کے اشتراک سے مالی سال 2025-26 کے بجٹ کے لیے مشاورتی عمل کا آغاز کرتے ہوئے پری بجٹ ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔ وزیر خزانہ پنجاب مجتبیٰ شجاع الرحمان نے ورکشاپ میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ وزیر خزانہ نے ورکشاپ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ اور پالیسی سازی کے عمل میں سٹیک ہولڈرز کی شمولیت گڈ گورننس کا بنیادی جزو ہے، بجٹ کی تیاری سے قبل مشاورتی ورکشاپ کے انعقاد کا مقصد عوامی شمولیت کو یقینی بنانا ہے ۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے ویژن کے مطابق صوبے کی ترقیاتی ضرورت ہماری اولین ترجیح ہیں آ ئند ہ مالی سال کا بجٹ عوامی توقعات کے عین مطابق ہو گا ۔
انھوں نے کہا کہ بجٹ میں محروم طبقات کو خصوصی اہمیت دی جائے گی۔تعلیم، صحت روزگار اور سماجی تحفظ ترجیحات میں سر فہرست ہیں۔ صوبے کی آمدن اور اخراجات میں توازن کے لیے مربوط کوششیں کر رہے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ پی آر اے کی ڈیجیٹلائزیشن سے مالی بے ضابطگیوں میں کمی ہوئی اور محاصلات میں اضافہ ہوا ہے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ ارںن پراپرٹی ٹیکس کی سالانہ رینٹل ویلیو سے کیپیٹل ویلیو پر منتقلی سے بھی ٹیکسزمیں بہتری آئی۔ زرعی اجناس پر سبسڈی سے پیدا ہونے والے سرکلر ڈیبٹ کو مستقل طور پر ختم کیا گیا۔ صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ مالیاتی نظم و نسق میں بہتری کے لیے پنشن کے نظام میں اصلاحات متعارف کروائی گئیں مستقبل کی مالی ذمہ داریوں میں توازن کے لیے پینشن ریفارمز کا اطلاق نا گزیر تھا۔ پری بجٹ 2025-26 مشاورتی ورکشاپ میں عالمی اداروں، سول سوسائٹی اور اکیڈمیا کے نمائندگان شریک تھے ۔