اسلام آباد ، 16اپریل( اے پی پی): وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام کے امور پر جائزہ اجلاس منعقد ہوا ۔
اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں آئی ٹی کے شعبے کا فروغ اور آئی ٹی سے متعلق برآمدات میں اضافہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے ۔ وزیراعظم نے ملک میں چھٹی جماعت سے آئی ٹی کے مضمون کو نصاب کا لازمی حصہ قرار دینے کی حوالے سے فی الفور حکمت عملی بنانے کی ہدایت کی۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کی سطح پر آئی ٹی کی معیاری اور یکساں تعلیم و تربیت کے حوالے سے کام کیا جائے۔ وزیراعظم نے اسلام آباد، گلگت بلتستان ، آزاد جموں و کشمیر اور بلوچستان کے کم ترقی یافتہ علاقوں کے اسکولوں ، کالجوں اور ریسرچ اداروں میں آئی ٹی کی تربیت شروع کرنے کی بھی ہدایت کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ آئی ٹی کے تربیتی پروگرامز کا معیار ایسا ہونا چائیے جس کی بدولت تربیت حاصل کرنے والے افراد ملک اور بیرون ملک میں اچھی ملازمت حاصل کر سکیں ۔
اجلاس کو آئی ٹی کے شعبے میں تربیتی پروگرامز اور دیگر اقدامات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی ؎۔ بریفننگ میں بتایا گیا کہ اسکول براڈ بینڈ کنیکٹیویٹی پروجیکٹ کے تحت اسلام آباد کے اسکولوں میں انٹرنیٹ کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے ۔
سال 2024-2025 میں وزارت آئی ٹی و ٹیلی کام نے 49.8 ہزار افراد کو ہائی اینڈ جبکہ 6 لاکھ افراد کو عمومی تربیت فراہم کی ۔ ہواوے کے اشتراک سے بین الاقوامی اسلامک یونیورسٹی ، اسلام آباد ، نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی ، اسلام آباد اور کامسیٹس یونیورسٹی ، لاہور کیپمس مین اسکلز ووکیشنل ٹریننگ مرکز قائم کئے جا رہے ہیں۔ بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ ہواوے کا تربیتی پروگرام جو کہ مصنوعی ذہانت ، کلاؤڈ ، بگ ڈیٹا اور سائبر سیکیورٹی سے متعلق ہے، کو غلام اسحاق خان انسٹیٹیوٹ ، ٹوپی، یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ، ٹیکسلا، مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ، جام شورو کے نصاب کا حصہ بنایا جا چکا ہے ۔
وزارت وفاقی تعلیم و فنی تربیت ہواوے کے تعاون سے 146,367 طلباء کو تربیت فراہم کرے گی جبکہ 1300 لیبارٹریوں کو بہتر بنایا جائے گا ، اس اقدام سے اسلام آباد، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کے عوام مستفید ہو سکیں گے