اسلام آباد، 18 اپریل(اے پی پی):وزیراعظم کی زیر صدارت امن و امان کی صورتحال پر ایک اہم جائزہ اجلاس منعقد ہوا، جس میں ملک بھر میں سیکیورٹی، انسداد دہشت گردی، اسمگلنگ کی روک تھام، اور سیف سٹی منصوبوں پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف ہمارا جہاد جاری رہے گا، اور دہشت گردوں کو ایسی عبرتناک شکست دی جائے گی کہ وہ دوبارہ پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دشمن ہماری معاشی کامیابیوں سے خائف ہیں اور ملک میں بدامنی پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
وزیراعظم نے تمام اداروں اور صوبوں کی انسداد دہشت گردی کے لیے کوششوں کو سراہا اور کہا کہ وفاقی حکومت تمام صوبوں کی استعداد بڑھانے کے لیے مکمل تعاون فراہم کرے گی۔ انہوں نے زور دیا کہ ہمیں اختلافات بھلا کر متحد ہو کر دہشت گردی اور انتہاپسندی کا خاتمہ کرنا ہوگا۔
انہوں نے سیکیورٹی فورسز کے بہادر جوانوں اور افسران کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ ملک کے تحفظ کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ دے رہے ہیں۔ وزیراعظم نے اسمگلنگ کے خلاف کارروائیاں تیز کرنے، انسانی اسمگلنگ کے نیٹ ورکس کے خلاف سخت اقدامات، اور سیف سٹی منصوبوں کی جلد تکمیل کی ہدایات بھی جاری کیں۔
اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ نیکٹا میں نیشنل اینڈ پرونشئل انٹیلیجنس فیوژن اینڈ تھریٹ اسیسمینٹ مرکز قائم کیا جا چکا ہے، جبکہ پنجاب کے 10 شہروں میں سیف سٹی منصوبے فعال ہیں۔ سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں بھی منصوبوں پر عمل جاری ہے۔ گوادر اور اہم قومی شاہراہوں پر سیف سٹی سسٹمز کے قیام کی منصوبہ بندی مکمل کر لی گئی ہے۔
اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے ڈیجیٹل انفورسمنٹ اسٹیشنز اور غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائیوں پر بھی بریفنگ دی گئی۔ فارینسک سائنس ایجنسی اسلام آباد میں قائم کی جا چکی ہے، جبکہ پنجاب میں ادارے کو مزید بہتر بنایا جا رہا ہے۔
اجلاس میں وفاقی وزرا، چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے اعلیٰ حکام، چیف سیکریٹریز، آئی جیز، اور متعلقہ اداروں کے افسران نے شرکت کی۔