لاہور، 27 اپریل (اے پی پی):وزیر بلدیات ذیشان رفیق کی زیر صدارت ستھرا پنجاب کے کنٹریکٹرز کی کانفرنس منعقد ہوئی۔سیکرٹری بلدیات شکیل احمد میاں، ایڈیشنل سیکرٹری احمر کیفی بھی کانفرنس میں شریک ہوئے۔کانفرنس میں ستھرا پنجاب کے اہداف اور درپیش چیلنجز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ کنٹریکٹرز اور سی ای اوز کی اب تک ہونے والی کامیابیوں اور مشکلات پر بریفنگ دی گئی۔وزیر بلدیات نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ستھرا پنجاب پروگرام کے آغاز کو تین ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے، کنٹریکٹرز کو کارکردگی کا سہ ماہی جائزہ لینے کے لئے لاہور بلایا ہے۔ذیشان رفیق نے کہا کہ وزیراعلیٰ مریم نواز کے ویژن کی عملی تصویر آج پورے پنجاب میں موجود ہے، آؤٹ سورسنگ کا اس شعبے میں پہلے کوئی ماڈل پاکستان میں موجود نہیں تھا، ستھرا پنجاب پروگرام سے ایک لاکھ 13 ہزار ملازمتیں مہیا کی گئیں ہیں۔ ذیشان رفیق نے کہا کہ صوبہ بھر میں 23 ہزار مشینری بھی آ چکی ہے، نئی انڈسٹری وجود میں آنے سے معیشت کو فروغ ملا ہے۔ یہی جذبہ آگے بھی برقرار رکھیں گے، وزیر بلدیات نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے اچانک دورے شروع کر دیے ہیں، سستی کی کوئی گنجائش نہیں ہے، ذیشان رفیق نے کہا کہ عوام اور وزیراعلیٰ کی توقعات پر پورا اترنا ہمارا نصب العین ہے۔
وزیر بلدیات نے کہا کہ کنٹریکٹرز کی اپنے ماتحت سٹاف پر گرفت ہونا بہت ضروری ہے، ستھرا پنجاب کا دائرہ کار بتدریج ہر گاؤں تک پھیلایا جا رہا ہے، پورا پروگرام ڈیجیٹل ہے، کنٹرول روم میں ظاہر ہونے والا ڈیٹا ہی کارکردگی کا پیمانہ ہے، صوبائی وزیر نے ہدایت دی کہ حاضری اور گاڑیوں کی نقل و حرکت کا ڈیٹا ساتھ ساتھ اپ لوڈ کریں، وزیر بلدیات نے کہا کہ پنجاب میں صفائی کا نظام پورے ملک کے لئے ماڈل بنانا ہمارا ٹارگٹ ہے۔
ذیشان رفیق نے کہا کہ بڑے شہروں کے کمرشل علاقوں میں دو شفٹیں شروع کرنے پر غور کر رہے ہیں، وزیر بلدیات نے ہدایت دی کہ ہیلپ لائن پر موصولہ شکایات کا 24 گھنٹے کے اندر ازالہ کیا جائے، سٹاف کو مقررہ کم سے کم تنخواہ کی ادائیگی پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ آپریشن پلان پر عملدرآمد کرنا کنٹریکٹر کی ذمہ داری ہے، سیکرٹری بلدیات پنجاب نے کہا کہ کولیکشن پوائنٹس اور ویسٹ انکلوژرز کی تعداد جلد پوری کی جائے، اب تک کی کارکردگی تسلی بخش لیکن مزید بہتری کی متقاضی ہے۔
شکیل احمد میاں نے کہا کہ ایچ آر اور مشینری کے اہداف تقریباً پورے کر لئے گئے، نئے نظام کے چیلنجز سے ہم سب نے مل جل کر نمٹنا ہے۔