اسلام آباد ، 24 اپریل(اے پی پی): وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات، احسن اقبال نے بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی، اسلام آباد میں سیرت اسٹڈیز کے بین الاقوامی مرکزِ فضیلت
(International Centre of Excellence for Sirah Studies) کا افتتاح کیا اور “عصر حاضر میں سیرت النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مطالعہ کے مختلف پہلو” کے موضوع پر بین الاقوامی سیرت کانفرنس کا باقاعدہ آغاز کیا۔
اس موقع پر بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے اس موقع کو نہ صرف علمی دنیا کے لیے بلکہ پاکستان اور پوری مسلم اُمہ کے فکری و اخلاقی مستقبل کے لیے ایک تاریخی سنگِ میل قرار دیا۔
انہوں نے زور دیا کہ اس مرکز کا قیام محض ایک علمی منصوبہ نہیں بلکہ ایک تحریک کا آغاز ہے، جس کا مقصد آج کی پیچیدہ دنیا میں اسلام کی اخلاقی، روحانی اور فکری قیادت کو دوبارہ حاصل کرنا ہے۔
احسن اقبال نے سیرتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آفاقی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ آپؐ کی تعلیمات ایک مکمل ضابطہ حیات فراہم کرتی ہیں، جن میں انفرادی کردار، عدل، حکمرانی، برداشت، سماجی ہم آہنگی اور عالمی امن جیسے اہم اصول شامل ہیں۔
انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ جب دنیا انتہا پسندی، مادہ پرستی اور اخلاقی زوال کا شکار ہو تو سیرتِ نبویؐ سے راہنمائی لینا ناگزیر ہو جاتا ہے۔
احسن اقبال نے اس اقدام کو اپنے قومی وژن “اُڑان پاکستان” سے جوڑا، جو 2047 تک پاکستان کو تین کھرب ڈالر کی معیشت میں تبدیل کرنے کی خواہش رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ تبدیلی اخلاقی شفافیت اور سیرتِ نبویؐ کی اخلاقیات پر مبنی ہونی چاہیے، جو 5Es فریم ورک—ایکسپورٹس، انرجی، ای-پاکستان، ماحولیاتی تحفظ، اور برابری کی بنیاد ہے۔
ان کے مطابق، تجارت میں سچائی، توانائی کی منصفانہ تقسیم، حکمرانی میں شفافیت، ماحول کا تحفظ، اور پسماندہ طبقے کی شمولیت جیسی اقدار براہ راست سیرت سے اخذ کی جا سکتی ہیں۔قوم میں اتحاد اور بین المذاہب ہم آہنگی کے موضوع پر بات کرتے ہوئے، احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کی طاقت اس کی تنوع میں ہے۔
انہوں نے فرقہ واریت، انتہا پسندی، اور غیر ملکی ایجنڈوں کے خطرات سے خبردار کیا اور میثاقِ مدینہ کی روشنی میں پیغمبرؐ کے کثرت پسند اور جامع ماڈل کو اپنانے کی ضرورت پر زور دیا، جو دنیا کا پہلا کثیرالمذاہب آئین تھا۔
انہوں نے نوجوانوں کی ایسی تعلیم پر زور دیا جو سیرت کے اخلاقی اصولوں، علمی تحقیق، اور مثبت عوامی مکالمے پر مبنی ہو۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سیرت مرکز کو شدت پسندی اور غلط معلومات کے خلاف ایک علمی مرکز بننا چاہیے، جو سیرت کے پیغام کو آج کے مسائل جیسے موسمیاتی تبدیلی، صنفی مساوات، اقتصادی انصاف اور علم پر مبنی ترقی سے جوڑے۔
ان کے مطابق، سیرتِ نبویؐ کا عالمی پیغام جنگ، امتیاز اور نظامی ناانصافی جیسے مسائل کا حل پیش کرتا ہےاور پاکستان کا فرض ہے کہ وہ کردار، مکالمے اور تحقیق کے ذریعے امن کو فروغ دےنہ کہ قوت کے ذریعے۔
احسن اقبال نے بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی، ہائر ایجوکیشن کمیشن اور اس منصوبے میں شامل تمام اداروں کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ مرکز آئندہ نسلوں کے لیے امن، دانائی اور علمی عظمت کا چراغ ثابت ہوگا۔
انہوں نے علماء اور طلبہ سے اپیل کی کہ وہ سیرت کو صرف ایک مضمون کے طور پر نہیں بلکہ ایک رہنما اصول کے طور پر اپنائیں اور اسے قومی و عالمی سطح پر تبدیلی کا ذریعہ بنائیں۔