اسلام آباد، 7 اپریل – وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان کی زیر صدارت فروٹ جوس کونسل اور ممتاز مینوفیکچررز، بشمول پیپسی کو اور نیسلے کے نمائندگان کے ساتھ ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں صنعت کو درپیش اہم چیلنجز، خصوصاً غیر رسمی شعبے کے خلاف باضابطہ (فارمل) صنعت کی حمایت اور ٹیرف سے متعلق مسائل پر غور کیا گیا۔
کونسل کے اراکین نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ غیر رسمی شعبہ باضابطہ صنعت کے لیے ایک بڑھتا ہوا خطرہ بنتا جا رہا ہے، جو نہ صرف عالمی معیار پر پورا اترنے کی صلاحیت کو متاثر کر رہا ہے بلکہ برآمدات کے امکانات کو بھی محدود کر رہا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ اگر حکومت کی طرف سے مناسب معاونت فراہم نہ کی گئی تو باضابطہ شعبہ غیر مساوی مقابلے کی فضا میں کام کرتا رہے گا۔
وفاقی وزیر جام کمال خان نے کونسل کے خدشات سے مکمل اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ برآمدات میں اضافے اور پاکستان کی مصنوعات کو بین الاقوامی معیار سے ہم آہنگ کرنے کے لیے باضابطہ صنعت کو مستحکم بنانا ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا، “صرف باضابطہ صنعت کو مضبوط بنا کر ہی ہم عالمی معیارات پر پورا اتر سکتے ہیں اور برآمدات کے مواقع سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔”
انہوں نے خوراک کی سلامتی سے متعلق عالمی چیلنجز کا بھی اعتراف کیا، تاہم اس بات پر زور دیا کہ پاکستان ان چند پائیدار ممالک میں سے ایک ہے جو ان مشکلات کا مؤثر انداز میں سامنا کر سکتے ہیں۔
وزیر تجارت نے شرکاء کو یقین دلایا کہ حکومت صنعت سے باقاعدہ مشاورت جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے تاکہ ان کے مسائل کا مؤثر حل نکالا جا سکے۔ انہوں نے پیش کردہ تجاویز کو سراہا اور قومی اقتصادی ترقی میں صنعت کی شراکت کی خواہش کو خوش آئند قرار دیا۔
صنعتی نمائندگان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اگر حکومت ٹیرف کے بوجھ میں کمی کرے اور غیر رسمی شعبے کے پھیلاؤ کو روکے تو وہ اپنی برآمدات میں نمایاں اضافہ کر سکتے ہیں۔انہوں نے خلیجی ممالک، یورپی یونین، وسطی ایشیا اور امریکہ جیسے خطوں کو پاکستان کی فوڈ اور بیوریجز کی برآمدات کے لیے انتہائی ممکنہ مارکیٹس قرار دیا۔
اجلاس خوشگوار ماحول میں اختتام پذیر ہوا اور حکومت و باضابطہ خوراک و مشروبات کی صنعت کے درمیان قریبی روابط اور تعاون کے عزم کا اعادہ کیا گیا، تاکہ ایک مضبوط برآمدی بنیاد قائم کی جا سکے اور پاکستان کی عالمی تجارتی موجودگی کو وسعت دی جا سکے۔