اسلام آباد، 10 اپریل (اے پی پی):وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان سے ورلڈ بینک کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے ملاقات کی۔ وفد کی قیادت پنکج گپتا، ریجنل ڈائریکٹر برائے انفراسٹرکچر کر رہےتھے۔ ملاقات میں پاکستان کے توانائی کے شعبے میں جاری اصلاحات، نجکاری ، اور طویل المدتی تعاون کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیر توانائی نے وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے ورلڈ بینک کے توانائی کے شعبے سے دیرینہ تعاون پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو توانائی کے بنیادی ڈھانچے کے حوالے سے سنجیدہ چیلنجز کا سامنا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے فروغ کیلئے کام کر رہے ہیں تاکہ سرمایہ کاری اور تکنیکی مہارت کو بہتر طریقے سے بروئے کار لایا جا سکے۔ اس وقت ہم ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی نجکاری کے ایک نہایت اہم مرحلے سے گزر رہے ہیں، اور ہماری کوشش ہے کہ آئندہ نسلوں کی توانائی کی ضروریات کو کم لاگت اور پائیدار طریقے سے پورا کیا جائے۔ اس کے لیے ہمیں مشکل مگر درست فیصلے کرنا ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالا تو بجلی کی قیمتیں سب سے بڑا مسئلہ تھیں۔ وزیرِاعظم کی ہدایت پر ایک سوچی سمجھی حکمت عملی اختیار کی گئی جس میں فرنس آئل اور درآمدی ایندھن پر انحصار میں کمی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ گرڈ کا استحکام اور ڈسکوز کی کارکردگی میں بہتری اولین ترجیحات میں شامل ہیں، جب کہ نیٹ میٹرنگ اور شمسی توانائی پالیسیوں کا ازسرنو جائزہ لیا جا رہا ہے۔
ورلڈ بینک کے ریجنل ڈائریکٹر، پنکج گپتا، نے کہا کہ ان کی پاکستان کے توانائی شعبے سے وابستگی 1995 سے ہے۔ انہوں نے توانائی کو ورلڈ بینک کی اولین ترجیحات میں شمار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے پاس دریائے سندھ کے ذریعے قابلِ تجدید ہائیڈرو پاور کا غیر معمولی پوٹینشل موجود ہے۔ ہم نے آپ کے ساتھ غازی بروتھا اور تربیلا جیسے منصوبوں پر کامیاب شراکت داری کی ہے، اور ہمارا تعاون جاری رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ ورلڈ بنک پاور سیکٹر کے ساتھ اگلے دس سالوں کیلیے جامع منصوبہ بندی کرنا چاہتا ہے تاکہ پاکستان کیلیے بنک کے دس سالہ پروگرام کا حصہ بن سکے۔
انہوں نے کہا کہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات کے لیے انٹیگریٹڈ جنریشن کپیسٹی ایکسپنشن پلان اور انٹیگریٹڈ انرجی پلاننگ جیسے ماڈلز کو بروئے کار لا کر وسائل اور طلب کا درست تخمینہ لگانا ضروری ہے۔ صحیح منصوبوں کا انتخاب، ان کا درست مقام پر قیام، اور ادائیگی کی استطاعت کو برقرار رکھتے ہوئے نظام کی تشکیل بنیادی عنصر ہیں۔ ہم این ٹی ڈی سی کو منصوبہ بندی میں شراکت دار بنانے کے حامی ہیں، اور سمجھتے ہیں کہ ترسیلی نظام کو فی الحال عوامی شعبے کے پاس رہنا چاہیے جب تک کہ وہ مکمل نجکاری کے لیے تیار نہ ہو جائے۔
انہوں نے اس بات پر اطمینان ظاہر کیا کہ پاکستان اور ورلڈ بینک کی چالیس سالہ شراکت داری کو خاص طور پر ترسیل کے شعبے میں میں مزید مضبوط کیا جائے گا۔
میٹنگ میں این ٹی ڈی سی کے ساتھ طویل المدتی شراکت داری کے لیے ایک مشترکہ منصوبہ تیار کرنے پر اتفاق کیا گیا تاکہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات اور سرمایہ کاری کو دیرپا بنیادوں پر آگے بڑھایا جا سکے۔