اقوام متحدہ، 21 اپریل (اے پی پی ): پاکستان نے ہیٹی میں جاری بدامنی کو ایک سنجیدہ اور بڑھتی ہوئی تشویش کا باعث قرار دیا ہے۔
پاکستان نے کہا کہ ہر گزرتے دن ،بلکہ ہر گزرتے لمحے ،کے ساتھ ہیٹی مزید عدم استحکام، انتشار اور غیر یقینی کی طرف جا رہا ہے، جو ایک افسوسناک راستہ ہے جس کا آغاز صدر موئس کے قتل سے ہوا۔
ہیٹی پر سلامتی کونسل کی بریفنگ کے دوران قومی بیان دیتے ہوئے اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ ہیٹی اس وقت سیاسی، سیکیورٹی اور انسانی بحرانوں کے ایک غیر معمولی امتزاج (Convergence) سے دوچار ہے۔
انہوں نے بڑھتی ہوئی گینگز کی پرتشدد کارروائیوں، مربوط اور مؤثر سیکیورٹی حکمت عملی کی عدم موجودگی، وسائل کی شدید کمی، غیر قانونی ہتھیاروں کے بہاؤ اور گہرے سیاسی اختلافات کو سیکیورٹی صورتحال کی خرابی کی بنیادی وجوہات قرار دیا۔
پاکستان نے خبردار کیا کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو اس کا نتیجہ مزید جانی نقصان اور بگڑتی ہوئی صورتحال کی صورت میں نکلے گا، اور سلامتی کونسل سے کہا کہ وہ سیکرٹری جنرل کی تجاویز پر عملدرآمد کے لیے بلا تاخیر اور فیصلہ کن اقدام کرے۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان ہیٹی اور اس کے عوام کے لیے امن اور استحکام کے راستے پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے اس کونسل میں تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ان اطلاعات پر گہری تشویش ہے کہ مسلح گروہوں نے پورٹ او پرنس کے بڑے علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے اور اب ریاستی اداروں کو براہ راست خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے میرابلے کے حملے، اس کی جیل پر قبضے اور سرکاری ہیلی کاپٹروں پر حملے کو خاص طور پر خطرناک قرار دیا، جو اس سنگین خطرے کی عکاسی کرتے ہیں۔
سفیر عاصم افتخار نے کہا کہ ہیٹی کی انسانی صورتحال بھی نہایت سنگین ہے، جہاں تقریباً آدھی آبادی شدید غذائی قلت کا شکار ہے، جبکہ صحت اور تعلیم کی سہولیات مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جاری پرتشدد واقعات کی وجہ سے دسیوں ہزار افراد بے گھر ہو چکے ہیں، جس سے انسانی بحران مزید سنگین ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا، “ہم ان تمام انسانی ہمدردی کے کارکنوں کی جرات، استقامت اور عزم کو سلام پیش کرتے ہیں جو ان خطرناک اور اذیت ناک حالات میں بھی اپنی خدمات جاری رکھے ہوئے ہیں۔”
سفیر عاصم نے ہیٹی کی سیاسی قیادت پر زور دیا کہ وہ ملک کو پائیدار، واضح اور جامع سیاسی استحکام کی راہ پر گامزن کرنے کی اپنی بنیادی ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہیٹی کی قیادت میں اور ہیٹی کی ملکیت پر مبنی ایسا عمل — جو ہمہ گیر اور نمائندہ ہو — دیرپا امن و سلامتی کے لیے ناگزیر ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ سیاسی حکومت پر عوام کا اعتماد بحال کرنا نہایت ضروری ہے۔ اس کے لیے ایسی پالیسیاں اور اقدامات درکار ہیں جو عوام کی ضروریات سے ہم آہنگ ہوں۔پاکستان کے اقوام متحدہ کے سفیر نے گینگ تشدد پر قابو پانے اور سیکیورٹی کی بحالی کے لیے دوہری حکمت عملی اور ایک “ہائبرڈ ماڈل” کا ذکر کیا اور وضاحت کی کہ یہ حکمت عملی دو بنیادی ستونوں پر مبنی ہے: اول، ہیٹی کی قومی قیادت کی بھرپور شرکت اور عزم؛ اور دوم، بین الاقوامی برادری کی مسلسل مدد، جیسا کہ خصوصی نمائندہ سالویدورے نے بھی زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ سیکرٹری جنرل کی تجویز سامنے آئے دو ماہ ہو چکے ہیں، اور اب وقت آ گیا ہے کہ حالات کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے فوری طور پر ردعمل دیا جائے، کیونکہ موجودہ صورتحال میں “ملٹی نیشنل سیکیورٹی سپورٹ مشن” کی حمایت ہیٹی میں بگڑتی سیکیورٹی صورتحال کو روکنے کا واحد مؤثر ذریعہ ہے۔
اپنے بیان کے اختتام پر انہوں نے کہا کہ ہیٹی کے عوام امن، استحکام اور خوف سے پاک زندگی کے حق دار ہیں۔ صورتحال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے وقت ہیٹی کے حق میں نہیں ہے۔