پاکستان کا مغربی افریقہ اور ساحل کے متنوع چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اجتماعی حکمت عملی پر زور

2

اقوام متحدہ، 04 اپریل(اے پی پی ):  پاکستان نے مغربی افریقہ اور ساحل کے خطے میں دہشت گردی کے دوبارہ سر اٹھانے کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے خطے کے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ سنگین خطرات کے پیش نظر مشترکہ عملی اقدامات کے ذریعے مل کر کام کریں، چاہے وہ عسکری نوعیت کے ہوں یا غیر عسکری۔

اقوام متحدہ میں مغربی افریقہ اور ساحل کے بارے میں سیکیورٹی کونسل کے اجلاس میں قومی بیان دیتے ہوئے، اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب، سفیر عاصم افتخار احمد نے کونسل کی توجہ خطے میں بگڑتی ہوئی سیکیورٹی صورتحال کی طرف مبذول کرائی۔

انہوں نے کہا، ’’القاعدہ کے اتحادی گروہوں، اسلامک اسٹیٹ – ساحل صوبہ (IS) اور جماعۃ نصر الاسلام والمسلمین (JNIM) کی موجودگی تشویشناک ہے۔ اس سے بھی زیادہ خطرناک بات یہ ہے کہ ساحلی ممالک میں جنگجو سرگرمیوں کے دوبارہ بڑھنے سے پہلے سے خراب انسانی صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔‘‘

انہوں نے دیگر سیکیورٹی خطرات، بشمول مسلح تنازعات، داخلی بدامنی، سرحد پار منظم جرائم، غیر قانونی اسمگلنگ اور غیر قانونی نقل مکانی کے حوالے سے بھی احتیاط اور چوکسی اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا، جو کہ خطے سے باہر کے ممالک پر بھی منفی اثر ڈال سکتے ہیں۔

سفیر عاصم افتخار احمد نے مغربی افریقہ اور ساحل کے ممالک کے ساتھ پاکستان کے قریبی برادرانہ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں سیرالیون، لائبیریا اور کوٹ ڈی آئیوائر سمیت کئی ممالک میں اقوام متحدہ کے کامیاب امن مشنز میں اپنے کردار پر فخر ہے۔

انہوں نے اقوام متحدہ کی ساحل کے لیے مربوط حکمت عملی (UN Integrated Strategy for the Sahel) میں بتدریج پیش رفت کا خیرمقدم کیا، جو خاص طور پر خوراک کے نظام، تعلیمی اصلاحات، اور نوجوانوں کے روزگار پر مرکوز ہے۔

 پاکستانی سفیر نے اس بات پر زور دیا کہ خطے میں درپیش چیلنجز باہم جڑے ہوئے ہیں، اس لیے ایک جامع حکمت عملی اور تعاون پر مبنی ماحول کی ضرورت ہے، تاکہ قومی، علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر کی جانے والی کوششیں پائیدار امن اور استحکام کے مقصد کے ساتھ ہم آہنگ ہو سکیں۔

اپنے بیان کے اختتام پر انہوں نے کہا، ’’پاکستان اس حکمت عملی کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔‘‘