اسلام آباد، 09 اپریل (اے پی پی):وزیراعظم کی ماحولیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی ہم آہنگی کی کوآرڈینیٹر، رومینہ خورشید عالم نے پاکستان کی معیشت کے تمام شعبوں میں ماحولیاتی، سماجی اور گورننس (ای سی جی ) اصولوں کو فوری طور پر مرکزی دھارے میں لانے کی ضرورت پر زور دیا۔
بدھ کو یہاں ایک اعلیٰ سطحی تقریب سے بطور مہمانِ خصوصی خطاب کرتے ہوئے عالم نے کہا کہ ای ایس جی فریم ورک اب محض ایک آپشن نہیں بلکہ پاکستان کے لیے پائیدار ترقی، ماحولیاتی لچک، اور شفاف و اخلاقی حکمرانی کے حصول کا ایک ناگزیر راستہ بن چکا ہے۔
انہوں نے حکومت کی اس حکمتِ عملی کو اجاگر کیا جس کے تحت ای ایس جی اصولوں کو قومی اور بین الاقوامی وعدوں کےساتھ ہم آہنگ کیا جا رہا ہے، جن میں پیرس معاہدے کے تحت پاکستان کی نیشنل ڈیٹرمنڈ کنٹریبیوشنز، اقوام متحدہ کےپائیدار ترقی کے اہداف، ایس ای سی پی کےای ایس جی ضوابط برائے کارپوریٹ احتساب، اور پائیدار سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے آنے والی گرین فنانس ٹیکسونومی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا، “ای ایس جی صرف ایک کارپوریٹ اصطلاح نہیں، بلکہ پاکستان کے مستقبل کے لیے ایک روڈ میپ ہے۔ کاروبار اور پالیسی میں ان اصولوں کو شامل کر کے ہم شفافیت میں اضافہ، سرمایہ کاروں کے اعتماد میں بہتری، اور عالمی منڈیوںمیں مسابقتی برتری حاصل کر سکتے ہیں۔”نئی متعارف کردہ” ای ایس جی نیکسس” کو ملک گیر سطح پر ای ایس جی اپنانے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم قرار دیا گیا۔
حکومت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئےرومینہ خورشید عالم نے کاروباری طبقے، ضابطہ کار اداروں اور سول سوسائٹی پر زور دیا کہ وہ پاکستان کو موسمیاتی لحاظ سے ہم آہنگ اور سماجی طور پر ذمہ دار ترقی میں رہنما بنانے کے لیے متحد ہو جائیں۔