پاکستان-ہنگری بزنس فورم ، ہنگری، پاکستان کے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کی مکمل حمایت کرتا ہے،پیٹر سییارتو

4

 

اسلام آباد ،17اپریل )اے پی پی ): ہنگری نے یورپی یونین میں پاکستان کے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے لیے اپنی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا ہے، جبکہ دونوں ممالک نے پاکستان-ہنگری بزنس فورم کے دوران معاشی تعاون کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

ہنگری کے وزیرِ خارجہ و تجارت پیٹر سییارتو نے پاکستان -ہنگری بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہنگری، پاکستان کے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کی مکمل حمایت کرتا ہے کیونکہ یہ نہ صرف پاکستان کی برآمدات کے لیے مفید ہے بلکہ یورپی یونین اور پاکستان کے تعلقات کو بھی مضبوط کرتا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ “ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کو یورپی مارکیٹس میں ترجیحی رسائی حاصل رہے، اور ہم اس کے لیے ہر ممکن تعاون کریں گے۔”انہوں نے مزید کہا کہ ہنگری کی کمپنیاں پہلے ہی پاکستان میں کام کر رہی ہیں اور یہاں کے مثبت کاروباری ماحول سے متاثر ہو کر اپنی سرمایہ کاری کو مزید وسعت دینے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔ “میرے ساتھ ہنگری کے صفِ اول کے کاروباری رہنما آئے ہیں اور آج وہ پاکستانی کمپنیوں کے ساتھ B2B میٹنگز میں شامل ہوں گے، جس سے نئے مواقع اور شراکت داریاں سامنے آئیں گی۔”

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ہنگری ہر سال پاکستانی طلبہ کو 400 اسکالرشپس فراہم کرتا ہے اور اس تعداد کو مزید بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ توانائی، آئی ٹی، زرعی ٹیکنالوجی، فوڈ سیکیورٹی، اسپورٹس اور دیگر شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی بڑی گنجائش موجود ہے۔ مزید برآں، ایک نجی ہنگرین ایئرلائن “Hungary Airline” پاکستان میں اپنی پروازیں شروع کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے۔

وفاقی وزیرِ تجارت جام کمال خان نے ہنگری کی پاکستان کے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے لیے حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ زرعی فیڈ اور بیج کی ٹیکنالوجی میں ہنگری پاکستان کے لیے ایک اہم پارٹنر ثابت ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت میں استحکام آیا ہے، مہنگائی میں کمی، زرمبادلہ میں استحکام اور مارکیٹ کا اعتماد بحال ہوا ہے۔ “ہماری حکومت کاروباری آسانیوں، سرمایہ کاری میں اضافہ اور پائیدار ترقی کے لیے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر پر بھرپور توجہ دے رہی ہے۔”

فورم میں پاکستان اور ہنگری کے پبلک و پرائیویٹ سیکٹرز کے نمائندگان نے شرکت کی، جبکہ ہنگری کے وفد میں آئی ٹی، ایگریکلچرل ٹیک، واٹر مینجمنٹ، ہیلتھ کیئر ٹیکنالوجیز اور ایڈوانس مینوفیکچرنگ کے ماہرین شامل تھے۔