اقوام متحدہ، 03 مئی (اے پی پی):بھارت کے زیرِ قبضہ کشمیر میں حالیہ حملے کے بعد بھارت کی جارحانہ اقدامات کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال پر پاکستان گہری نظر رکھے ہوئے ہے، اور اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد کے مطابق، جب مناسب وقت آئے گا تو پاکستان سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کی درخواست کرے گا۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا یہ بات واضح ہے کہ اب جو صورتحال جنم لے چکی ہے، وہ علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کے لیے ایک حقیقی خطرہ ہے، اور ہم سمجھتے ہیں کہ سلامتی کونسل کو اس پر غور کرنا چاہیے۔ درحقیقت، اس کے پاس اس کا مینڈیٹ موجود ہے، اور کونسل کا کوئی بھی رکن، بشمول پاکستان، اجلاس بلانے کی درخواست کر سکتا ہے، جو بالکل جائز ہوگا۔انہوں نے کہا ہم صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں اور جب مناسب وقت آئے گا، تو اجلاس بلانے کا ہمارا حق محفوظ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمیشہ سے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرلز کی طرف سے کی جانے والی امن کی کوششوں میں تعاون کے لیے تیار رہا ہے، تاہم یہ پیشکش دونوں فریقوں کی رضامندی سے مشروط تھی، اور بھارت نے تاحال اس پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔
انہوں نےآگاہ کیا کہ دہشتگردی میں بھارت ملوث ہے، نہ صرف پاکستان بلکہ شمالی امریکہ تک کے معاملات میں،یہ بات دستاویزی طور پر ثابت ہو چکی جبکہ پاکستان خود دہشتگردی کا شکار ملک ہے۔
سفیر عاصم نے کہا کہبھارت کا رویہ، جو بین الاقوامی قانون اور علاقائی استحکام کی کھلی خلاف ورزی پر مبنی ہے، اشتعال انگیز اور خطرناک ہے اور اس کے تباہ کن نتائج ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہپاکستان کشیدگی نہیں چاہتا، اور اس بات کا اظہار ہماری سیاسی قیادت اور تمام سطحوں پر بارہا کیا گیا ہے۔ تاہم، اگر بھارت نے جارحیت کی، تو پاکستان اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا ہر قیمت پر دفاع کرے گا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ بھارت جارحیت کا ارتکاب کرتا ہے، تو پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت حاصل اپنے فطری اور جائز حقِ دفاع کا استعمال کرے گا۔پاکستان نے پہلگام حملے سے خود کو جوڑنے کی کسی بھی کوشش کو سختی سے مسترد کیا ہے۔
سفیر نے کہا پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے؛ کسی بھی صورت میں معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے کا کوئی جواز نہیں۔ہم پہلگام حملے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں اور اپنی تعزیت پیش کرتے ہیں۔ دہشتگردی کا شکار ہونے کے ناطے، پاکستان ان متاثرین کا درد سب سے بہتر محسوس کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے اشتعال انگیز اور یکطرفہ اقدامات کے جواب میں، وزیراعظم کی زیر صدارت پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے 24 اپریل کو اجلاس بلایا، اور کچھ مناسب جوابی اقدامات کیے۔
سفیر عاصم نے کہا بھارت کا 1960ء کے تاریخی سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا غیرذمہ دارانہ فیصلہ ہے، جو ایک قانونی طور پر پابند معاہدہ ہے اور عالمی بینک کی ضمانت کے تحت قائم ہوا تھا۔معاہدے کی معطلی یکطرفہ اور غیر قانونی ہے۔ اس معاہدے میں ایسی کوئی شق موجود نہیں جبکہ بھارت کے یہ اقدامات علاقائی امن و سلامتی کے لیے شدید خطرہ ہیں اور ان کے مہلک نتائج نکل سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر (IIOJK) میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، بشمول ماورائے عدالت گرفتاریاں، مکانات کی مسماری اور اجتماعی سزا پر شدید تشویش رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہاپاکستان اپنے تمام ہمسایہ ممالک، بشمول بھارت، کے ساتھ اچھے ہمسائیگی، پرامن اور تعمیری تعلقات کا خواہاں ہے۔ ہم ایسے تعلقات کے حامی ہیں جو باہمی احترام، خودمختاری، مساوات، پرامن بقائے باہمی اور تمام حل طلب تنازعات کے پرامن حل پر مبنی ہوں لیکن یہ خواہش یکطرفہ نہیں ہو سکتی، اس کے لیے دونوں طرف سے سنجیدگی درکار ہے۔