سلامتی کونسل کے کھلے مباحثے کے دوران ہندوستان کے بیان پر کونسلر صائمہ سلیم  کا جواب

2

اقوام متحدہ، 24 مئی ( اے پی پی): کونسلر  صائمہ سلیم نے کہا ہے کہ میرا وفد ہندوستانی وفد کے ریمارکس کے جواب میں بات کرنے پر مجبور ہوا ہے۔

‎سلامتی کونسل کے کھلے مباحثے کے دوران ہندوستان کے بیان پر   ” مسلح تنازعات میں شہریوں کے تحفظ ” کے موضوع پر صائمہ سلیم نے اپنے جواب میں کہا کہ

‎ ہندوستان نے ایک بار پھر گمراہ کن معلومات، انحراف اور انکار کا سہارا لیا ہے۔ میں ہندوستانی نمائندے کو یاد دلانا چاہتی ہوں کہ یہ کھلا مباحثہ مسلح تنازعات میں شہریوں کے تحفظ پر ہے۔ ہندوستان مقبوضہ جموں و کشمیر میں شہریوں کو بےدریغ قتل اور زخمی کرتا ہے جبکہ پاکستان پر بلا اشتعال حملے کرکے جان بوجھ کر شہریوں کو نشانہ بناتا ہے؛ اور نہ صرف میرے ملک بلکہ دنیا بھر میں دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کی سرپرستی کرتا ہے۔ ہندوستان نے یہاں تک کہ دریاؤں کے بہاؤ کو روکنے کی کوشش کی ہے جو پاکستان کے 24 کروڑ عوام کے لیے زندگی کی علامت ہیں جبکہ پانی زندگی ہے، جنگ کا ہتھیار نہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان  نے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر پہلگام واقعے کی مذمت کی۔ اگر ہندوستان کے پاس چھپانے کے لیے کچھ نہیں تھا تو اسے چاہیے تھا کہ وہ اس واقعے کی غیر جانبدار، معتبر اور آزادانہ تحقیقات پر رضامند ہوتا۔ اس کے برعکس، ہندوستان مقبوضہ جموں و کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کے ذریعے کشمیری عوام کی جائز آزادی کی جدوجہد کو دبانے میں مصروف ہے۔

پاکستان کی انسدادِ دہشت گردی کی کوششیں اور قربانیاں عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہیں، اور ہم اس ناسور کے خاتمے کے لیے اپنے عالمی شراکت داروں کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔ اس کے برعکس، ہندوستان مسلسل دہشت گرد گروہوں کو مالی اور عملی مدد فراہم کرتا ہے ۔

اگر ہندوستان واقعی امن، سلامتی اور اچھے ہمسائیگی کے اصولوں پر کاربند ہے، تو اسے چاہیے کہ وہ ریاستی دہشت گردی بند کرے، کشمیری عوام پر ظلم و ستم کا سلسلہ ختم کرے، بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کے منشور اور دوطرفہ معاہدات کی پاسداری کرے، اور جموں و کشمیر کے تنازعے کے پرامن حل کے لیے بامعنی مذاکرات کا آغاز کرے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہے۔