تہران۔26مئی (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران نے تجارت اور سرمایہ کاری سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو بڑھانے پر اتفاق کیا ہے، خطے میں امن کیلئے ہمسایہ ممالک کے ساتھ پانی کے مسئلے، تنازعہ کشمیر اور انسداد دہشت گردی سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کے حل کیلئے بات چیت کیلئے تیار ہیں، پاکستان پرامن مقاصد کیلئے ایران کے جوہری سول پروگرام کی حمایت کرتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پز شکیان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ برادر ملک ایران کا دورہ کرکے دلی خوشی ہوئی، ایران ہمارا دوسرا گھر ہے، اپنے اور اپنے وفد کے بھرپور اور گرمجوش استقبال پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے تعمیری اور مفید بات چیت کی ہے جس میں باہمی دلچسپی اور تعاون کے تمام شعبوں پر تبادلہ خیال کیا ہے، دونوں بھائی اور ہمسایہ ملک کو تجارت، سرمایہ کاری سمیت تمام شعبوں میں تعاون کو بڑھانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان گہرے ثقافتی اور تاریخی تعلقات ہیں، ہم نے مختلف شعبوں میں ان تعلقات کو تعمیری تعاون میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے،
ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پز شکیان نے کچھ روز قبل برصغیر میں ابھرتی ہوئی صورتحال اور مشکل گھڑی میں ٹیلی فون کرکے اظہار یکجہتی اور تشویش کا اظہار کیا، پاکستانی عوام کیلئے ان کے خدشات اور برادرانہ احساسات پر شکرگزار ہوں۔ انہوں نے اس بحران کو مزید تنائو میں تبدیل ہونے سے قبل روکنے کی خواہش ظاہر کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی بہترین سفارتکار ہیں، ان سے دورہ پاکستان کے دوران تفصیلی بات چیت ہوئی، اﷲ تعالیٰ کے فضل اور ہماری فوج کی بہادرانہ کارروائی اور پاکستانی عوام کی اپنی مسلح افواج کی غیر متزلزل حمایت سے ہم اس بحران میں فاتح ٹھہرے، ہم امن کے خواہاں ہیں اور مذاکرات کے ذریعے خطے میں امن کیلئے کام کریں گے، تنازعہ کشمیر سمیت تمام تنازعات کے مذاکرات کے ذریعے حل کے خواہاں ہیں، تنازعہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے، 1954ء میں بھارتی لوک سبھا میں آنجہانی وزیراعظم جواہر لعل نہرو نے جموں و کشمیر کے عوام کو حق خود ارادیت دینے کا وعدہ کیا، ہم امن کیلئے ہمسایوں کے ساتھ پانی کے تنازعہ، تجارت کے فروغ اور انسداد دہشت گردی پر مذاکرات کیلئے تیار ہیں لیکن اگر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جائے، اگر جارحیت کا راستہ اختیار کیا گیا تو پھر ہم اپنے ملک اور علاقائی سالمیت کا دفاع کریں گے جس طرح چند روز پہلے ہم نے کیا، اگر انہوں نے امن کی پیشکش قبول کی تو ہم حقیقت میں اور سنجیدگی سے دکھائیں گے کہ ہم حقیقت میں امن کے خواہاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، 50 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، عالمی برادری کو خطے میں فوری اور دیرپا جنگ بندی کیلئے اپنا اثرورسوخ استعمال کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایران میں امن، ترقی اور خوشحالی کیلئے اپنے برادر عوام کے ساتھ کھڑا ہے اور ہم سول اور پرامن ایٹمی پروگرام کیلئے ایران کی مکمل حمایت کرتے ہیں، اس حوالہ سے مستقبل میں قریبی مشاورت جاری رہے گی۔ ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پز شکیان نے کہا کہ پاکستان برادر ہمسایہ ملک ہے، وزیراعظم شہباز شریف کی ایران آمد کا خیرمقدم کرتے ہیں، دونوں ممالک کے درمیان دہائیوں پر محیط ثقافتی اور تاریخی تعلقات ہیں، او آئی سی کے پلیٹ فارم پر دونوں ممالک کا موقف یکساں ہے۔
انہوں نے کہا کہ خطے کی ترقی اور خوشحالی امن سے ممکن ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان سیاست، معیشت اور بین الاقوامی تعلقات سمیت مختلف شعبوں میں تعاون پر بات ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ سرحدی علاقوں میں انسداد دہشت گردی سے متعلق دوطرفہ قریبی تعاون ضروری ہے، ایران اور پاکستان فلسطینی کاز کی بھرپور حمایت کرتے ہیں، فلسطین میں ہونے والی نسل کشی پر عالمی برادری کی خاموشی سوالیہ نشان ہے۔