اقوام متحدہ، 23 مئی ( اے پی پی): پاکستان نے فلسطین پر منعقد ہونے والی مجوزہ بین الاقوامی کانفرنس کو بروقت اور ناگزیر قرار دیتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ فلسطینی عوام کی مسلسل مصیبتوں، غزہ میں بڑھتی ہوئی انسانی تباہی اور اسرائیل کی جانب سے غیرقانونی بستیوں اور یکطرفہ اقدامات کے ذریعے دو ریاستی حل کے مقصد کو منظم انداز میں سبوتاژ کرنے کے پیش نظر ایک مؤثر اور ٹھوس ردعمل دے۔
فرانس اور سعودی عرب کی میزبانی میں جون میں ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس سے قبل منعقدہ تیاری اجلاس میں پاکستان کی قومی پالیسی بیان دیتے ہوئے، اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب، سفیر عاصم افتخار احمد نے کانفرنس میں پاکستان کی فعال شرکت کی توثیق کی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان متعلقہ ورکنگ گروپس کو اپنی تجاویز اور آراء پیش کرے گا اور عمل پر مبنی نتائج کے تعین میں بامعنی کردار ادا کرتا رہے گا۔
سفیر عاصم نے کہا کہ آئندہ ماہ ہونے والی کانفرنس سے قبل، غزہ میں مکمل جنگ بندی کی بحالی و مؤثر نفاذ، محاصرہ ختم کرنے، انسانی امداد کی بلارکاوٹ رسائی خاص طور پر اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی کے ذریعے اور شہریوں و امدادی کارکنوں کے تحفظ کو یقینی بنانا ناگزیر ہے۔
انہوں نے کر کہا کہ فلسطینیوں کی جبری بے دخلی، زمینوں پر قبضے یا عسکری امدادی طریقہ کار کے نفاذ کی کسی بھی کوشش کو سختی سے مسترد کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے تجویز دی کہ فلسطین کو اقوام متحدہ کا مکمل رکن بنانے کے لیے سفارتی کوششیں بھی کی جائیں۔
پاکستانی سفیر نے اسلامی تعاون تنظیم اور عرب گروپ کی طرف سے منظور شدہ “غزہ تعمیر نو منصوبہ” کو عملی جامہ پہنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ اور مغربی کنارے کے درمیان آمدورفت کا راہداری منصوبہ، سمندر تک رسائی (سی پورٹ) کی بحالی، اور صنعتی زونز جیسے منصوبے علاقائی وحدت اور فلسطینی اتحاد کے لیے ناگزیر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کانفرنس کو اسرائیل کے طویل قبضے جیسے بنیادی اسباب کو حل کرنا ہوگا، اور صرف اسی صورت میں ایک منصفانہ اور پائیدار امن ممکن ہے جب اس قبضے کا خاتمہ ہو۔
انہوں نے کانفرنس کی بھرپور حمایت اور ایک باوقار سیاسی افق کے لیے پاکستان کی تیاری کا اعادہ کیا ؛ ایک ایسا حل جو فلسطینی عوام کے حقوق کو تسلیم کرے، قبضے کا خاتمہ کرے، اور مشرقی یروشلم کو دارالحکومت بنانے والی خودمختار اور قابل عمل فلسطینی ریاست کے قیام کے ذریعے پائیدار امن کو یقینی بنائے۔