گندھارا کی سرگوشیاں ،پاکستان نے امن و مکالمے کے لیے بدھ مت ورثے اور ثقافت کی طاقت کو اجاگر کر دیا

5

 

‎اقوام متحدہ، 23 مئی ( اے پی پی): اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب، سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا ہے کہ گندھارا محض ایک قدیم تہذیب نہیں بلکہ امن، رواداری اور مکالمے کی ان اقدار کی زندہ علامت ہے جو صدیوں سے پاکستان کی سرزمین پر پروان چڑھتی رہی ہیں۔

‎سفیر عاصم نے یہ اختتامی کلمات نیویارک میں پاکستان کے قونصل خانے اور اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مشن کے زیر اہتمام منعقدہ شاندار ثقافتی نمائش “گندھارا کی سرگوشیاں ، پاکستان کی گندھارا تہذیب اور بدھ مت ورثے کی جھلک” کے دوران ادا کیے، جو مشن کی عمارت میں منعقد ہوئی۔اپنے خطاب میں سفیر عاصم نے کہا کہ گندھارا بدھ مت فن و دانش کا ایک بے مثال مرکز رہا ہے، جو مشرق و مغرب کے سنگم پر ایک ایسا مقام بن کر ابھرا جہاں روحانی روایات فنکارانہ اظہار کے ساتھ ہم آہنگ ہوئیں۔

‎انہوں نے کہا کہ گندھارا کو اجاگر کرنا دراصل نہ صرف ایک شاندار ماضی کی جھلک پیش کرنا ہے بلکہ یہ پاکستان کے اس عزم کی بھی تجدید ہے کہ ہم اپنی مشترکہ انسانی میراث کے تحفظ و فروغ کے لیے پرعزم ہیں۔

‎انہوں نے کہا کہ  ہمیں فخر ہے کہ پاکستان کے کئی بدھ مت آثار قدیمہ کو یونیسکو نے عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا ہے۔ ہم یونیسکو اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر ان مقامات کے تحفظ اور فروغ کے لیے اپنے تعاون پر قائم ہیں۔

‎انہوں نے مین ہٹن ڈسٹرکٹ اٹارنی کے دفتر کا بھی خصوصی شکریہ ادا کیا جن کی بدولت حالیہ برسوں میں چوری شدہ گندھارا نوادرات کی بازیابی اور حفاظت ممکن ہوئی۔

‎انہوں نے کہا کہ یہ کوششیں اس امر کی روشن مثال ہیں کہ بین الاقوامی تعاون کے ذریعے تاریخی ناانصافیوں کا ازالہ کیا جا سکتا ہے اور ثقافتوں و اقوام کو ان کا وقار بحال کیا جا سکتا ہے۔

‎تقریب کے آغاز میں پاکستان کے قونصل جنرل، عامر احمد اتوزئی نے پاکستان کے بھرپور تہذیبی ورثے کو اجاگر کیا اور بتایا کہ گندھارا سے ان کا ذاتی تعلق ان کے آبائی شہر نوشہرہ سے جڑا ہے، جو مشہور عالمی ورثہ مقام تختِ بھائی کے قریب واقع ہے۔

‎نمائش میں گندھارا اور وادی سندھ کی تہذیبوں سے تعلق رکھنے والے 39 نایاب نوادرات پیش کیے گئے، جو مین ہٹن ڈسٹرکٹ اٹارنی کے انسدادِ نوادرات اسمگلنگ یونٹ کی قابلِ تحسین کاوشوں کے نتیجے میں پاکستان واپس لائے گیے۔ جو پاکستان کے گہرے روحانی ورثے اور فنی مہارت کا مظہر ہیں۔

‎انسدادِ نوادرات اسمگلنگ یونٹ کے سربراہ کرنل میتھیو بوگڈانوس نے ڈسٹرکٹ اٹارنی ایلوِن براگ کی جانب سے خطاب کیا، جس میں ثقافتی انصاف اور بین الاقوامی تعاون کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ ان کے خطاب کے بعد نوادرات کو حکومتِ پاکستان کے حوالے کرنے کی باقاعدہ دستخطی تقریب منعقد ہوئی۔

‎اس موقع پر نائب قونصل عمر شیخ کی جانب سے ایک دلکش ڈاکیومنٹری اور پریزنٹیشن پیش کی گئی، جس میں گندھارا کو ایک ایسی تاریخی سنگم کے طور پر دکھایا گیا جہاں یونانی، ایرانی اور وسطی ایشیائی ثقافتوں کے اثرات بدھ مت فلسفے میں ضم ہو کر ایک انوکھا تمدنی امتزاج بناتے ہیں۔نمائش کا اختتام نوادرات کی نمائش اور روح پرور قوالی کی شاندار محفل کے ساتھ ہوا، جو شرکاء کے دلوں پر پاکستان کی فنی عظمت اور تہذیبی تسلسل کی دیرپا چھاپ چھوڑ گئی۔