اسلام آباد17 جون (اے پی پی) – رکن قومی اسمبلی احمد سلیم صدیقی نے آج قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس 2025-26 کے دوران اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو اپنی طویل ساحلی پٹی سے مکمل فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے، جو صوبہ سندھ اور بلوچستان میں واقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ عالمی حالات میں غذائی تحفظ ایک سنجیدہ چیلنج بن چکا ہے، اور اس تناظر میں ہمیں ایسی اسکیمیں متعارف کرانی چاہئیں جن کے تحت ماہی گیری (فشریز) کے شعبے کو فروغ دیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ساحلی سیاحت میں بے پناہ امکانات موجود ہیں، اور اس ضمن میں منوڑہ پر سیاحتی مقام کی ترقی ایک مثبت قدم ہے، تاہم اس قسم کے مزید منصوبے شروع کیے جانے چاہئیں تاکہ مقامی اور بین الاقوامی سیاحوں کو راغب کیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر مناسب سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے تو کوسٹل ٹورزم کا شعبہ قومی معیشت میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
احمد سلیم صدیقی نے کہا کہ گڈانی کی شپ بریکنگ انڈسٹری کو بھی حکومتی توجہ کی اشد ضرورت ہے کیونکہ یہ شعبہ روزگار کی فراہمی کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ وہاں بنیادی سہولیات کو بہتر بنایا جائے تاکہ یہ صنعت مزید ترقی کرے اور زیادہ سے زیادہ افراد کو روزگار مل سکے۔
انہوں نے بندرگاہوں کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی بندرگاہیں قیمتی قومی اثاثہ ہیں، لیکن ان کا زمینی رابطہ ناکافی ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ بندرگاہوں سے ہائی وے تک ایک علیحدہ بائی پاس سڑک تعمیر کی جائے، جو نہ صرف حادثات میں کمی کا باعث بنے گی بلکہ سامان کی منتقلی کو بھی آسان اور مؤثر بنائے گی۔
آخر میں انہوں نے کراچی میں پانی کی قلت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ شہر کو پانی کے شدید مسائل کا سامنا ہے اور عوام ٹینکر مافیا کے رحم و کرم پر ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس مسئلے کے حل کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کیے جائیں تاکہ شہریوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔