اقوام متحدہ،18 جون (اے پی پی):اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں شام کی سیاسی اور انسانی صورتحال پر بریفنگ کے دوران اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب، سفیر عاصم افتخار احمد نے اپنے بیان میں کہا ہے کہہم ڈپٹی اسپیشل انوائے نجاة روشدی اور اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل جوائس مسویا کی جامع بریفنگز پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہپاکستان، شام کے برادر عوام کے ساتھ اپنے تاریخی تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے،جنہوں نے داخلی اختلافات اور بیرونی مداخلتوں کے باعث بے پناہ مشکلات جھیلیں،طویل جنگ اور تنازعے کے سائے سے اب امید اور استحکام کی جھلکیاں نمودار ہو رہی ہیں۔ ہم پرامید ہیں کہ شام میں جو پیش رفت ہو رہی ہے وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2254 کے اصولوں کے مطابق، شام کے زیرِ قیادت اور شام کی ملکیت پر مبنی ایک عبوری عمل میں ڈھلے گی۔
سفیر نے بتایا کہ رواں ماہ کے آغاز میں پاکستان کے ایک وفد، جس کی قیادت ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ نے کی، نے دمشق کا دورہ کیا اور شام کے وزیر خارجہ اسعد الشیبانی سے ملاقات کی۔ دونوں جانب سے باہمی دلچسپی کے مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ یہ ملاقات پاکستان اور شام کے دیرینہ اور دوستانہ تعلقات کا مظہر تھی۔
دورے کے دوران پاکستان نے شام کی خودمختاری، اتحاد اور علاقائی سالمیت کی حمایت کے عزم کا اعادہ کیا اور دوطرفہ و کثیرالجہتی فورمز پر تعاون کو مزید گہرا کرنے کی آمادگی ظاہر کی۔ دونوں فریقین نے دوطرفہ روابط کو مزید مضبوط بنانے کے لیے باقاعدہ تبادلے بڑھانے پر اتفاق کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان، شام میں استحکام کے لیے علاقائی ممالک اور عالمی شراکت داروں کے تعمیری کردار کو سراہتا ہے، جن میں سعودی عرب، ترکی، قطر، یورپی یونین، امریکہ اور دیگر کلیدی شراکت دار شامل ہیں۔ ہم اسپیشل انوائے کی مذاکراتی کوششوں کی مستقل حمایت کی قدر کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم شام کے عبوری سیاسی عمل میں مثبت پیش رفت کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ شام جامع طرزِ حکمرانی کی جانب بامعنی اقدامات کر رہا ہے۔ عوامی اسمبلی کے انتخابات کے لیے سپریم کمیٹی کا حالیہ قیام ایک تعمیری پیش رفت ہے۔ ہم عبوری پارلیمنٹ اور آئینی کمیٹی کے قیام کے منتظر ہیں جو وسیع تر سیاسی عمل کی راہ ہموار کرے گی۔
اس کے علاوہ شام میں انسانی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔ 1 کروڑ 60 لاکھ سے زائد افراد کو انسانی امداد کی ضرورت ہے جبکہ 1 کروڑ 40 لاکھ سے زائد خوراک کی عدم دستیابی کا شکار ہیں۔ انسانی امداد کا مستقل اور قابلِ اعتماد بہاؤ ضروری ہے تاکہ بحالی اور استحکام کی بنیاد رکھی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں دہشت گردی کے خطرات کے حوالے سے چوکنا رہنا ہوگا۔ غیر ملکی جنگجو اور دہشتگرد گروہوں، کی موجودگی، شام کی سلامتی کے لیے مسلسل خطرہ ہے جبکہ ہم خطے میں جاری اہم سیاسی و سیکیورٹی پیش رفتوں سے بخوبی آگاہ ہیں جبکہ شام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا تحفظ ہر صورت میں لازم ہے۔ پاکستان، شام کے برادر عوام کے ساتھ اپنی غیر متزلزل حمایت جاری رکھے گا۔