اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بچوں اور مسلح تنازعات کے موضوع پر  مباحثہ،پاکستان کی  جانب سےغزہ سمیت مقبوضہ جموں و کشمیر  کے بچوں کی حالت زار کو اجاگر کیا گیا

20

‎نیویارک، 26 جون (اے پی پی): پاکستان نے کہا ہے کہ مسلح تنازعات میں بچوں کے خلاف تشدد میں غیر معمولی اور ظالمانہ اضافہ ہوا ہے، اور غیر ملکی قبضے کے تحت زندگی گزارنے والے بچے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور تشدد کے خطرے سے خاص طور پر دوچار ہوتے ہیں۔

‎اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بچوں اور مسلح تنازعات کے موضوع پر ہونے والے کھلے مباحثے میں پاکستان کے مستقل مندوب، سفیر عاصم افتخار احمد نے خاص طور پر غزہ اور مقبوضہ جموں و کشمیر (IIOJK) سے تعلق رکھنے والے بچوں کی حالت زار کو اجاگر کیا۔

‎انہوں نے سیکرٹری جنرل کی رپورٹ میں موجود نمایاں خامیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ بعض سنگین صورتِ حال، خاص طور پر فلسطین، کو طویل عرصے تک رپورٹ میں شامل نہیں کیا گیا۔ صرف جب غزہ میں ہزاروں فلسطینی بچے شہید ہوئے، تب جا کر اس مسئلے کو رپورٹ میں شامل کیا گیا۔

‎سفیر عاصم افتخار احمد نے نشاندہی کی کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بچوں کی حالت، جو پہلے رپورٹ کی جا چکی ہے، اب بلا جواز رپورٹ سے نکال دی گئی ہے۔

‎انہوں نے کہا کشمیری بچوں کی نسلیں غیر ملکی قبضے کے تحت خوف، تشدد اور جبر بھری زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

‎انہوں نے کہا کہ سیکرٹری جنرل کی سابقہ رپورٹس نے بجا طور پر بھارت پر زور دیا تھا کہ وہ بچوں پر مہلک اور غیر مہلک قوت کے استعمال کو روکے، پیلٹ گنز کے استعمال کا خاتمہ کرے، حراست میں لیے گئے بچوں سے ناروا سلوک کو بند کرے، اور بچوں کو جنسی جرائم سے تحفظ فراہم کرے۔

‎انہوں نے بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر رپورٹنگ جاری رکھنے پر زور دیا، جہاں بچوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں روزمرہ معمول کا حصہ بن چکی ہیں۔

‎سفیر عاصم افتخار احمد نے 6 اور 7 مئی 2025 کو بھارت کی جانب سے پاکستان پر کی جانے والی بلا اشتعال اور غیر قانونی جارحیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت نے جان بوجھ کر شہری علاقوں کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں 15 بچے شہید ہو گئے۔

‎انہوں نے کہا کہ یہ جارحیت اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی انسانی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔‎انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان سنگین خلاف ورزیوں کی مکمل تحقیقات کی جائیں ۔

‎سفیر عاصم  نے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا کہ سیکرٹری جنرل نے پاکستان کو تشویش ناک صورت حال کی فہرست سے نکال دیا ہے،جسے انہوں نے ایک پرانی اور بلا جواز عکاسی کی تاخیر سے درستگی قرار دیا۔

‎انہوں نے کہا کہ بچوں کے حقوق سے متعلق کنونشن کے ابتدائی دستخط کنندگان میں شامل ہونے کے ناطے، پاکستان اپنی ذمہ داریوں کی بھرپور ادائیگی کے لیے پرعزم ہے، اور اس نے قانونی، پالیسی اور عملی اقدامات کیے ہیں جن میں نیشنل کمیٹی برائے تحفظِ اطفال کا قیام، نیشنل فوکل پرسن کی تقرری، اور وینکوور اصولوں کی توثیق شامل ہے تاکہ بچوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔

‎انہوں نے کہا کہ ہم نے خصوصی نمائندہ برائے اطفال و مسلح تنازعات کے ساتھ ایک روڈ میپ پر دستخط کیے ہیں اور اس پر خلوص نیت سے عمل کر رہے ہیں تاکہ قومی ترجیحات اور بین الاقوامی وعدوں کے مطابق بچوں کا تحفظ مزید مضبوط کیا جا سکے۔

‎غزہ اور مغربی کنارے کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے علاوہ، انہوں نے جمہوریہ کانگو، صومالیہ، نائجیریا، ہیٹی، سوڈان، یمن، شام اور افغانستان میں بچوں کی بدترین صورتحال کو بھی اجاگر کیا، اور کہا کہ ان طویل تنازعات نے نسل در نسل بچوں سے ان کا بچپن چھین لیا ہے۔

‎انہوں نے مطالبہ کیا کہ سلامتی کونسل کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس تشویشناک صورتِ حال کا نوٹس لے، بچوں کے تحفظ کو یقینی بنائے، اور ان کی تکالیف کا سدباب کرے، نیز بچوں کے خلاف جرائم کے مرتکب افراد کو بلا امتیاز اور بغیر سیاسی مصلحت کے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔