عیدالاضحی پر صفائی ستھرائی کی اہمیت، نصف ایمان قرار دیا گیا

0

اسلام آباد، 7 جون (اے پی پی):عیدالاضحی کے موقع پر قربانی کی سنت کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ صفائی ستھرائی کی اہمیت میں بھی کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔ دین اسلام میں صفائی کو نصف ایمان قرار دیا گیا ہے اور متعدد احادیث میں پاکیزگی اور طہارت کو بنیادی اصول کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔ عید کے دن قربانی کے بعد آلائشوں کی فوری صفائی اور مناسب طریقے سے تلفی ایک مذہبی و شہری فریضہ تصور کیا جاتا ہے۔

ضلعی انتظامیہ اور مقامی حکومتوں نے اس موقع پر صفائی ستھرائی کے خصوصی انتظامات کیے ہیں۔ مختلف علاقوں میں کوڑے کے تھیلے مفت فراہم کیے جا رہے ہیں، جبکہ آلائشیں اٹھانے کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ تاہم، ماہرین صحت اور انتظامیہ کا کہنا ہے کہ صرف حکومتی اقدامات کافی نہیں، شہریوں کو بھی اس ضمن میں بھرپور تعاون کرنا ہوگا۔

شہریوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ قربانی کے جانوروں کی آلائشوں کو کھلے مقامات، گلیوں یا نالیوں میں پھینکنے سے گریز کریں۔ قربانی کی جگہ کو فوری دھو کر جراثیم کش مواد کا استعمال کریں تاکہ بدبو اور بیماریوں سے بچا جا سکے۔ ماہرین صحت کے مطابق آلائشوں کو بروقت اور درست طریقے سے ٹھکانے نہ لگانے سے ڈینگی، ملیریا، اسہال، اور دیگر وبائی امراض پھیلنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

عیدالاضحی کی خوشیوں کو برقرار رکھنے اور ماحول کو صاف و شفاف رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ ہر فرد اپنی ذمہ داری کا احساس کرے۔ صفائی ایک اجتماعی فریضہ ہے جس کی ادائیگی ہی ایک صحت مند اور خوشحال معاشرے کی ضمانت ہے۔