اسلام آباد25 جون)اے پی پی ): قومی اسمبلی میں وزارت فنانس پر کٹوتی کی تحاریک پربات کرتے ہوئے ممبران قومی اسمبلی نے اپنی آراء کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ بجٹ عوام دوست ہونا چاہئے۔ ان ڈائریکٹ indirect ٹیکسز کی حوصلہ شکنی کی جائے تاکہ عوام پر مزید بوجھ نہ ڈالاجائے۔
ممبر قومی اسمبلی شاندانہ گلزار کا کہنا تھا کہ ہمیں ملک کے متوسط طبقے کے بارے میں سوچنا ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ فنانس ڈویژن کا بجٹ پر cut لگنا چاہئے۔
امجدعلی خان نے فنانس ڈویژن کے بجٹ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہیلتھ اور تعلیم کے شعبے کے لئے پچھلے سال کی نسبت کم بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ جو کہ ناکافی ہے۔
ممبر قومی اسمبلی علی احمد خان کا کہنا تھا کہ ہمیں قرض کی دلدل سے نکلنا چاہئے اور ملک میں سودی نظام کا خاتمہ ہونا چاہئے محدود وسائل میں بنایا گیا بجٹ عوام دوست ہونا چاہئے تھا موجودہ بجٹ میں فاٹا کا ترقیاتی بجٹ بہت کم ہے وہاں کے لوگوں کو نظر انداز کیا گیا ہے، تعلیم اور صحت کے شعبے نظر انداز کئے گئے ہیں۔ ہمین اپنے رویوں سے یہ ظاہر کرنا ہو گا کہ ہم اپنی عوام کے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ ہیں۔
ثنا ءللہ خان مثتی خیل کا کہنا تھا کہ سوشل سیکٹر جو کے لئے صرف ایک ہزار ارب رکھے گئے جو کہ قابل تشویش ہے ۔ آئی پی پیز سیکیورٹی رسک بن چکی ہیں۔ یہ 1994 کے وقت بنائی گئیں اس وقت کے حکمرانوں نے دانشمندانہ فیصلہ نہیں کیا گیا۔ جنوبی پنجاب فاٹا اور پاٹا کے لئے فنڈز نہیں رکھے گئے۔ فنڈز کی تقسیم منصفانہ ہونی چاہئے۔