اسلام آباد 27 جون(اے پی پی): وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے صنعت و پیداوار، ہارون اختر خان نے آج JC&A کے مینیجنگ ڈائریکٹر اسکاٹ جیکب اور بورڈ آف انویسٹمنٹ (BOI) کی ریفارمز ٹیم سے اہم ملاقات کی۔ وفد نے معاونِ خصوصی کو وزیراعظم شہباز شریف کے منظور شدہ روڈ میپ کے تحت جاری ’ریگولیٹری ریفارم پیکجز‘ کی پیش رفت پر بریفنگ دی۔
ملاقات کے دوران پاکستان کی معیشت کی صورتحال، صنعتی پالیسی، ریگولیٹری اصلاحات، SECP ایکٹ اور غیر ملکی زرمبادلہ سے متعلق امور پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔اسکاٹ جیکب نے وزیراعظم شہباز شریف کے وژن اور ملک کی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے کی جانے والی اصلاحات کو سراہا۔
معاونِ خصوصی ہارون اختر خان نے کہا کہ نجی شعبہ ہی پاکستان میں معاشی ترقی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کا بنیادی محرک ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ “صنعتی پالیسی، ریگولیٹری اصلاحات اور ٹیرف پالیسی مل کر معیشت میں بنیادی تبدیلی لا سکتی ہیں۔”
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کاروبار کے آغاز اور ترقی میں رکاوٹ بننے والے غیر ضروری ضوابط کا خاتمہ ضروری ہے۔ “نجی شعبے کی شمولیت نہایت اہم ہے کیونکہ یہی غیر ملکی سرمایہ کاری کو ملک میں لانے کا بنیادی ذریعہ ہے۔”
ہارون اختر خان نے کاروباری ماحول میں بہتری کے لیے بورڈ آف انویسٹمنٹ کی کوششوں کو سراہا، خصوصاً رجسٹریشن، لائسنسنگ، سرٹیفکیٹس اور پرمٹس کے عمل کو آسان بنانے کے اقدامات کو قابلِ تحسین قرار دیا۔
انہوں نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (SECP) اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) کے ریگولیٹری نظام کا تقابلی جائزہ لینے کی ہدایت دی تاکہ متضاد اور پرانے طریقہ کار کی نشاندہی کی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ “جب سرمایہ غیر ملکی زرمبادلہ کے درست ذرائع سے ملک میں آ رہا ہو تو غیر ضروری چھان بین سے گریز کیا جانا چاہیے۔” انہوں نے مزید کہا کہ FATF کی فہرست سے باہر ممالک کی نگرانی کے مؤثر نظام پہلے ہی موجود ہیں، لہٰذا دوہرا عمل نہیں ہونا چاہیے۔
معاونِ خصوصی نے اس بات کی تصدیق کی کہ وزیراعظم کے وژن کے مطابق پانچ سالہ صنعتی پالیسی تیار کی جا چکی ہے، جس کا مقصد صنعتی شعبے کو تحفظ دے کر پیداواری لاگت میں کمی لانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ریگولیٹری فریم ورک کو بین الاقوامی معیار سے ہم آہنگ کرنا ناگزیر ہے تاکہ عالمی مسابقت اور دیرپا معاشی استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔یہ ملاقات پاکستان میں سرمایہ کاری کے ماحول کو بہتر بنانے اور پائیدار و جامع معاشی ترقی کے فروغ کی جانب ایک اور اہم قدم ثابت ہوئی۔