وفاقی وزیر احسن اقبال کی زیر صدارت آئی سی ٹی گورننس میں اصلاحات اور بہتری لانے کیلئے اعلیٰ سطحی اجلاس

6

اسلام آباد،17 جون (اے پی پی): وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اصلاحات پروفیسر احسن اقبال کی زیر صدارت اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری (ICT) کی گورننس میں اصلاحات اور بہتری لانے سے متعلق ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔

 اجلاس میں مشیر وزیراعظم پاکستان رانا ثناء اللہ خان، وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، وزیر مملکت برائے داخلہ طلال احمد چوہدری، اراکینِ قومی اسمبلی انجم عقیل خان اور راجہ خرم شہزاد،ل کے علاوہ وفاقی سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری تعلیم، سمیت دیگر نے شرکت کی۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ اب تک اس حوالے سے پانچ اجلاس منعقد ہو چکے ہیں، جن کا مقصد اسلام آباد کو ایک مثالی دارالحکومت بنانے کے لیے مؤثر اور نمائندہ طرزِ حکومت تشکیل دینا ہے۔ اجلاس میں وفاقی دارالحکومت کے لیے دو ماڈلز کی تیاری پر تبادلہ خیال کیا گیا، جنہیں منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ کابینہ کو یہ اختیار حاصل ہوگا کہ وہ ان میں سے کسی ایک ماڈل کا انتخاب کرے۔

اجلاس کے دوران رانا ثناء اللہ خان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کو موثر طرز حکمرانی اور مستقبل کے تقاضوں سے ہم آہنگ ایک نظام تشکیل دیا جائے گا جو ایک طرف دارالحکومت کو بین الاقوامی معیارات کے مطابق جدید نظام تشکیل دے دوسری طرف اس نظام کے ذریعے شہریوں کے مسائل کو بروقت اور موثر انداز سے حل کرنے میں مدد مل سکے گی۔ علاوہ ازیں اجلاس میں عوام کی نمائندہ منتخب کونسل کہ قیام اور اس کے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ساتھ تعاون کار پر بھی تجاویز کا تبادلہ کیا گیا۔

وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ اسلام آباد میں مجوزہ اصلاحات چار بنیادی نکات پر مشتمل ہوں گی جن میں اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی ، نمائندہ طرزِ حکومت، گورننس ڈھانچے کو مؤثر طریقے سے استعمال کرنا،شامل ہے۔ شرکا نے اس بات پر اتفاق کیا کہ با اختیار نمائندے ہی عوامی مسائل کے حل، دستیاب وسائل کے بہتر استعمال، موثر نگرانی، بروقت فیصلہ سازی اور بہتر مستقبل کی منصوبہ بندی کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ دارالحکومت میں صوبوں کی بنسبت قانون سازی کے عمل میں غیر معمولی پیچیدگیاں درپیش ہیں۔ ضروری ہے کہ ان پیچیدگیوں کو دور کر کے اسلام آباد کی حکومت کو بھی  قانون سازی کے لئیے آسان طریقہ کار فراہم کیا جائے گا تاکہ مقامی مسائل کے حل میں پیش رفت ہو سکے۔

وفاقی وزیر نے اجلاس کے اختتام پر دو سطحی گورننس ماڈل پر بات چیت کرتے ہوئےکہا کہ اصلاحات کے بعد اسلام آباد میں شفاف، نمائندہ اور بااختیار طرزِ حکمرانی کو فروغ ملے گا۔

وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کو قانون سازی کا جدید ماڈل فراہم کرنا اور یہاں پر بہتر گورننس کی فراہمی کو یقینی بنانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، وفاقی حکومت کو صوبوں کے لیے بھی رول ماڈل کا کردار ادا کرنا چاہیے۔

احسن اقبال نے اس بات پر زور دیا کہ اسلام آباد کی مقامی حکومت وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرے اور اس میں مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے نمائندے نامزد کیے جائیں۔ اس اقدام کا مقصد یہ ہے کہ سیاسی تبدیلیوں کے اثرات سے مقامی حکومت کو محفوظ رکھا جا سکے۔ تجویز میں کہا گیا کہ ان نامزدگان کا تعلق کامرس، ماحولیات، سول سوسائٹی، اربن پلاننگ، ٹاؤن مینجمنٹ، تعلیم، صحت، قانون، مزدور حقوق، اور اقلیتوں کے تحفظ جیسے اہم شعبوں سے ہونا چاہیے تاکہ گورننس نظام جامع اور متوازن ہو۔

اجلاس میں واضح کیا گیا کہ فی الحال اسلام آباد کا گورننس سسٹم آئین کے آرٹیکل 258 کے تحت ایک پریزیڈنشل آرڈر پر قائم ہے، جس کے تحت صدرِ مملکت کو دارالحکومت کی حکمرانی کا اختیار حاصل ہے۔ اسلام آباد میں اس وقت ایک فعال جمہوری نظامِ حکومت موجود نہیں، اور جو نظام لاگو ہے وہ 1980 کے مارشل لا دور کے جاری کردہ آرڈر پر مبنی ہے۔

اجلاس میں اتفاق رائے پایا گیا کہ اسلام آباد کی قانون سازی اور گورننس کو ایک جدید، جمہوری اور شفاف نظام کے تحت تشکیل دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ دو ماڈلز کی تیاری زیر غور ہے جنہیں منظوری کے لیے کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔