اسلام آباد،17 جون(اے پی پی ): وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے آج پاکستان پراجیکٹ مینجمنٹ انسٹیٹیوٹ میں ویثن اینڈ مشن بلڈنگ کی مشق کے موضوع پر خطاب کیا۔ وژن اور مشن بلڈنگ کی مشق کا انعقاد وزارت منصوبہ بندی کے گورننس سیکشن کے زیر اہتمام ہوا۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے خطاب کے دوران کہا کہ ہر کامیاب تحریک کے پیچھے کوئی وژن ہوتا ہے۔
جناح نے پاکستان کی تحریک شروع کی تو یہ نہیں کہا کہ ایسا ملک بنے گا جسکی جی ڈی پی یہ ہوگی، انکا وژن ایک آزاد ملک تھا۔ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن نے کامیاب ایٹمی پروگرام چلانے سے پہلے یہ نہیں کہا کہ ایٹم بم کے فیچرز کیا ہوں گے، بلکہ ایک وژن مختص کیا کہ ملک کو ایٹمی قوت بنانا ہے۔
وفاقی وزیر احسن اقبال نے ویثن کی اہمیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ وژن کا بیان کسی ادارے کی طویل مدتی خواہشات کی وضاحت کرتا ہے۔ ہر ادارے کا وژن اس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ ادارہ آخرکار کیا حاصل کرنا چاہتا ہے اور مستقبل میں کیا بننا چاہتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ایک وقت تھا جب دنیا میں استحکام تھا آج بے یقینی کا دور آچکا ہے عدم استحکام کے دور میں زیادہ موئثر پلاننگ کی ضرورت ہے ۔اگر بے یقینی کا سامنا ہے تو ہوشمندی اور مکمل تیاری کے ساتھ مستقبل سے نمٹنا چاہئے۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ تبدیلی کے دور میں منصوبہ بندی سے اہم کوئی چیز نہیں ہے۔
وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ ویثن بنانا تین نکاتی سلسلہ ہے: پہلا، آنے والے دور میں کون سے فنکشنز متعلقہ ہونگے۔ دوسرا، کونسے ہنر ایسے ہیں جو ہم میں مجود نہیں ہیں۔ تیسرا، وو کونسی فرسودہ (قدیمی) فنکشنز ہیں جنھیں حزف کردینا چاہیے۔
متحدہ عرب امارات کے وفد کے ساتھ گزشتہ روز ہونے والی ملاقات کا زکر کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کے اصلاحاتی نظام سے پاکستان کو حوصلہ افزائی حاصل کرنی چاہیے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے ملک میں سیاسی عدم استحکام نے طویل مدتی منصوبہ بندی کی راہ میں روڑے اٹکائے ہیں۔ ہمیں اپنی صلاحیتوں اور کوششوں کو اس سطح تک پہنچانا ہے جو پاکستان کو دنیا کی کامیاب ترین معیشتوں میں سے ایک بنائے۔
وائس چانسلر پائڈ ڈاکٹر ندیم جاوید اور ممبر گورننس ڈاکٹر عدنان رفیق نے مشق کی ضرورت اور خصوصیت کے حوالے سے شرکاء کو بریف کیا اور کہا کہ پلاننگ وزارت کا مشن یہ ہے کہ ترقیاتی منصوبوں اور پروگراموں کو شواہد پر مبنی مشارکتی طریقے سے مرتب کرے اور جانچے تاکہ ایک متوازن، مساوی اور سماجی طور پر خوشحال ملک بنایا جا سکے۔ شرکاء سے سوالات کئے گئے اور انکے جوابات آنلائن پورٹل پر اپلوڈ کرکے حاضرین کے سامنے ڈسپلے کر کے اجتماعی بحث ہوئی ۔