ہارون اختر خان کا نئی انرجی وہیکل پالیسی پر خطاب

4

اسلام آباد،20 جون (اے پی پی):وزیر اعظم کے معاونِ خصوصی برائے صنعت و پیداوار ہارون اختر خان نے جمعہ کو  انرجی وہیکل پالیسی سے متعلق ڈسیمنی نیشن ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی نئی انرجی وہیکل پالیسی ملک کو صاف، سرسبز اور پائیدار ٹرانسپورٹ کی جانب لے جانے والا ایک سنگِ میل قدم ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کا وژن ہے کہ 2030 تک ملک میں 30 فیصد نئی گاڑیاں الیکٹرک ہوں۔ ہارون اختر خان کے مطابق اس پالیسی سے 4.5 ملین ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی ممکن ہو سکتی ہے، جب کہ تیل کی درآمدات میں سالانہ ایک ارب ڈالر تک کی بچت متوقع ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس پالیسی سے صحت کے شعبے میں 405 ارب روپے کے اخراجات میں بچت ہوگی اور 126 ٹیرا واٹ آور فاضل بجلی کا مؤثر استعمال ممکن ہوگا۔ انرجی وہیکلز کے خریداروں کے لیے سبسڈیز کا اعلان بھی کیا گیا جن میں دو پہیوں والی گاڑیوں کے لیے 65 ہزار روپے، تین پہیوں والی گاڑیوں کے لیے 4 لاکھ روپے، جب کہ چار پہیوں والی انرجی گاڑیوں پر فی کلوواٹ ہاور 15,000 روپے سبسڈی شامل ہے۔

ہارون اختر خان نے بتایا کہ 2025 تک ہائی ویز پر 40 فاسٹ چارجنگ اسٹیشنز فعال ہوں گے، جب کہ صوبوں کو انرجی وہیکل پالیسی کے تحت رجسٹریشن فری کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نئی پالیسی صنعتی ترقی اور مقامی مینوفیکچرنگ کو فروغ دے گی، اور اب تک 57 مقامی مینوفیکچرنگ سرٹیفکیٹس جاری کیے جا چکے ہیں، جب کہ 90 فیصد لوکلائزیشن مکمل ہو چکی ہے۔

ہارون اختر خان نے کہا کہ بین الاقوامی کمپنیاں پاکستان میں انرجی وہیکل کے شعبے میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پالیسی کے پانچ بنیادی ستون سبسڈی، ٹیرف، انفراسٹرکچر، معیار، اور ادارہ جاتی فریم ورک پر مبنی ہیں۔