اقوام متحدہ، 30 جون (اے پی پی): اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب، سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی رپورٹ غزہ میں “تکلیف” اور “سفاکی” کی سطح کو حیران کن اور ناقابل برداشت قرار دیتی ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مشرق وسطیٰ بشمول مسئلہ فلسطین پر بریفنگ کے دوران بیان دیتے ہوئے سفیر عاصم افتخار نے کہا کہ بچے غذائی قلت کے باعث جان سے ہاتھ دھو رہے ہیں، حالانکہ یونیسیف بارہا خبردار کر چکا ہے کہ غذائی قلت “انتہائی تشویشناک حد” تک بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف مئی کے مہینے میں، چھ ماہ سے پانچ سال کی عمر کے 5,100 سے زائد بچوں کو شدید غذائی قلت کے علاج کے لیے داخل کیا گیا۔ مارچ میں عارضی جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے اب تک 6,500 سے زائد مزید جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیکرٹری جنرل کی رپورٹ میں اسرائیل کے جنگی طریقوں اور ہتھکنڈوں پر بھی سنگین تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے اور مظالم اور بین الاقوامی قوانین کی دیگر خلاف ورزیوں پر فوری احتساب پر زور دیا گیا ہے۔
پاکستانی سفیر نے کہا کہ نام نہاد “نیا امدادی تقسیم نظام” نہ صرف بین الاقوامی انسانی قانون اور انسانی وقار کے منافی ہے بلکہ یہ بھوکے شہریوں کو براہ راست خطرے میں ڈال دیتا ہے، کیونکہ انہیں کھانے اور پانی کی تلاش میں فعال جنگی علاقوں سے گزرنا پڑتا ہے۔ نتیجتاً 500 سے زائد افراد کو صرف انسانی امداد حاصل کرنے کی کوشش میں قتل کر دیا گیا،یہ واقعی ایک موت کا جال ہے۔
انہوں نے کہا کہ تشدد صرف غزہ تک محدود نہیں ہے۔ اسرائیل نے مغربی کنارے بشمول مشرقی یروشلم میں فوجی چھاپوں میں شدت، غیر قانونی بستیوں کی توسیع اور آبادکاروں کے بے لگام تشدد کو فروغ دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل محض تماشائی نہ بنے۔ اصل مسئلے یعنی غیر قانونی اسرائیلی قبضے کا خاتمہ ناگزیر ہے۔